• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پولیس، پی ٹی آئی کارکنان کے تصادم کی لائیو کوریج پر بول نیوز ’آف ایئر‘ کردیا گیا

شائع March 19, 2023
چینل کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ریگولیٹر کی کارروائی غیر منصفانہ ہے —فائل فوٹو: فیس بک
چینل کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ریگولیٹر کی کارروائی غیر منصفانہ ہے —فائل فوٹو: فیس بک

الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹر نے وفاقی دارالحکومت میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کی لائیو کوریج کرنے کے باعث بول نیوز پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کےمطابق دونوں فریق میں اس وقت تصادم ہوا تھا جب پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان توشہ خانہ کیس میں جج کے سامنے پیش ہونے کے لیے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے۔

صورتحال کشیدہ ہونے پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تمام نیوز اور کرنٹ افیئرز چینلز کو ہدایت کی تھئ کہ وہ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سے لائیو کوریج بند کر دیں۔

تاہم بول نیوز نے صورتحال کو براہ راست نشر کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جس پر ریگولیٹر نے کیبل آپریٹرز کو اس کی نشریات روکنے کی ہدایت کردی۔

پیمرا نے استدلال کیا کہ قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف عوامی غم و غصے کی براہ راست کوریج نے پولیس رینک میں خوف و ہراس پھیلایا۔

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر جاری ہونے والی پیمرا ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ٹی وی چینلز پر پرتشدد ہجوم اور حملوں کی لائیو فوٹیج اور تصاویر دکھانا تشویش کا باعث ہے۔

اس ضمن میں پیمرا سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا کہ ’لاہور میں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان حالیہ تصادم کے دوران بغیر کسی ادارتی نگرانی کے ٹی وی اسکرینوں پر اس طرح کی فوٹیج/تصاویر دیکھی گئیں جس میں پرتشدد ہجوم نے پیٹرول بموں کا استعمال کیا، (غیر مسلح) پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا اور پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگائی‘۔

ریگولیٹر کا مزید کہنا تھا کہ ’مختلف سیٹلائٹ ٹی وی چینلز پر ایسی فوٹیج کی براہ راست نشریات نے ناظرین اور پولیس میں افراتفری اور خوف و ہراس پھیلایا۔‘

پیمرا نے کہا کہ ہجوم کی جانب سے اس طرح کی کارروائیاں نہ صرف امن و امان کی صورتحال کو خطرے میں ڈالتی ہیں بلکہ لوگوں کی جان و مال کو بھی خطرے میں ڈالتی ہیں۔

الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹر نے مزید کہا کہ ’اس طرح کے مواد کو نشر کرنا سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس نمبر 28 کے 2018 کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔‘

ایڈوائزری میں پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27(a) کا حوالہ دیا گیا جس نے ریگولیٹر کو کسی بھی جماعت، تنظیم اور فرد کی جانب سے کسی بھی قسم کے جلسے، عوامی اجتماع یا جلوس کی لائیو اور ریکارڈ شدہ کوریج پر پابندی لگانے کا اختیار دیا ہے۔

پیمرا نے خبردار کیا کہ عدم تعمیل کی صورت میں چینل کا لائسنس عوامی مفاد میں قانون کی دیگر قابل عمل دفعات کے ساتھ بغیر کسی شوکاز نوٹس کے معطل کر دیا جائے گا’۔

چینل کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ریگولیٹر کی کارروائی غیر منصفانہ ہے اور وہ تمام فورمز پر اس کے خلاف لڑیں گے۔

اسلام آباد میں چینل کے بیورو چیف، صدیق جان نے کہا کہ ’پیمرا کی جانب سے مرکزی دھارے کی سیاسی اپوزیشن، پی ٹی آئی کو منصفانہ کوریج دینے کے ہمارے مؤقف پر بول (نیوز) کو بار بار نشانہ بنایا گیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ کیبل آپریٹرز نے کہا کہ انہیں چینل کا نمبر منتقل کرنے کا حکم دیا گیا تھا، جس سے ناظرین کو اس کی کوریج دیکھنے میں مشکل پیش آئی، ’یہ غیر منصفانہ ہے‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024