چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کا تبادلہ، وزیر اعظم ہاؤس کے چیف سیکریٹری کو منصب سونپ دیا گیا
وفاقی حکومت نے امداد اللہ بوسل کا تبادلہ کرکے وزیر اعظم ہاؤس کے ایڈیشنل سیکریٹری ندیم اسلم چوہدری کو چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کا منصب سونپ دیا۔
کابینا ڈویژن کی طرف سے جارہ کردہ نوٹی نوٹی فکیشن کے مطابق چیف سیکریٹری خیبرپخونخوا امداد اللہ بوسل کا تبادلہ کرکے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ ندیم اسلم چوہدری کو چیف سیکریٹری تعینات کردیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے سیکشن 10 کے تحت ندیم اسلم چوہدری کو چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا تعینات کردیا گیا ہے جس کا اطلاق آج سے ہی ہوگا۔
خیال رہے کہ 18 مارچ کو خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے دعویٰ کیا تھا کہ صوبائی اسمبلی کے منصفانہ انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے کیونکہ پوری مقامی بیوروکریسی کا 100فیصد جھکاؤ سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کی طرف ہے۔
جمال شاہ کاکاخیل نے کابینہ کے طویل اجلاس کے حوالے سے بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا تھا کہ ہم نے صوبائی اسمبلی کے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کا حلف اٹھایا ہے لیکن موجودہ بیوروکریٹک سیٹ اپ کی سابق حکمران جماعت پی ٹی آئی کے لیے جانبداری کی وجہ سے ایسا نہیں کر پائیں گے، بیوروکریسی ہمارے لیے رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے اور یہاں تک کہ چیف سیکریٹری بھی اس کے خلاف کارروائی کرنے میں بے بس نظر آتے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ لوگوں کے لیے سیاسی طور پر غیر جانب دار ہونا انسانی طور پر ممکن نہیں کیونکہ ان کی سیاسی وابستگی یا جھکاؤ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ نگراں حکومت آئندہ انتخابی مشق منصفانہ انداز میں اس وقت تک ادا نہیں کر سکے گی جب تک صوبے میں چھ اور سات سال سے اہم انتظامی عہدوں پر فائز سیکریٹریز کا تبادلہ نہیں کیا جاتا۔
جمال شاہ کاکاخیل نے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کا منصفانہ انعقاد یقینی بنانے کے لیے صوبے کے تمام سیکریٹریز کی فوری تبادلوں کی حمایت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بیوروکریٹک ردوبدل کوئی مشکل چیز نہیں ہے، بس سیکریٹریوں کو کم از کم دو ماہ یا الیکشن ہونے تک تبدیل کر دیں اور منتخب حکومت کے عہدے سنبھالنے سے قبل انہیں ان کے متعلقہ عہدوں پر واپس آنے دیں۔
وزیر نے کہا تھا کہ انہوں نے بیوروکریٹس کو پی ٹی آئی کے حامی لوگ نہیں کہا لیکن وہ یہ کہنا چاہیں گے کہ بیوروکریسی میں کسی دوسری سیاسی جماعت کی طرف کوئی جھکاؤ نہیں دیکھا گیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ نگران حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے یکساں مواقع فراہم کرے اور ساتھ ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتخابی مشق کے انعقاد میں مدد فراہم کرے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت میں گزشتہ صوبائی حکومت نے پارٹی کے مفادات کو فروغ دینے کے لیے 25 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر 5 ہزار کے قریب سوشل میڈیا ورکرز کو ملازمت دی تھی۔
وزیر نے کہا تھا کہ محکمہ اطلاعات میں صرف 1200 ایسی بھرتیاں ہیں جنہوں نے گھر میں رہ کر پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کو اجاگر کیا۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سے پچھلی حکومت کی جانب سے ہونے والی بھرتیوں کی تحقیقات کرائے۔