• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پاکستان کے 3 ہوائی اڈوں پر آپریشنز، اثاثوں کی ’آؤٹ سورسنگ‘ کا آغاز

شائع March 31, 2023
پاکستان کا ہوابازی کا شعبہ شدید خسارے کا شکار ہے جب کہ قومی ایئر لائن تقریباً 400 ارب روپے کے خسارے سے دوچار ہے— فائل فوٹو:اے ایف پی
پاکستان کا ہوابازی کا شعبہ شدید خسارے کا شکار ہے جب کہ قومی ایئر لائن تقریباً 400 ارب روپے کے خسارے سے دوچار ہے— فائل فوٹو:اے ایف پی

پاکستان نے اپنے تین بڑے ہوائی اڈوں پر آپریشنز اور زمینی اثاثوں کی آؤٹ سورسنگ شروع کر دی ہے جس کے بعد ان ایئرپورٹس کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق وزارت خزانہ نے اپنے جاری بیان میں اس اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آؤٹ سورسنگ کا اقدام بحران کا شکار معیشت کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر پیدا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

وزارت خزانہ نے بیان میں کہا کہ پاکستان نے آؤٹ سورسنگ کے عمل کے لیے عالمی بینک کی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کو بطور مشیر شامل کیا ہے۔

وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ تین ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے دائرہ کار کے تحت شروع کی گئی ہے تاکہ نجی سرمایہ کار/ایئرپورٹ آپریٹر کو مسابقتی اور شفاف عمل کے ذریعے شامل کیا جا سکے۔

بیان کے مطابق اقدام کا مقصد ہوائی اڈوں کے اثاثوں کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے بہتر بنانا اور زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کرنا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے شراکت داری کی کوئی تفصیلات یا کسی معاہدے کو سرکاری نہیں بنایا گیا۔

تاہم حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت اسلام آباد، کراچی اور لاہور کے ایئرپورٹس ٹرمینلز مشترکہ طور پر چلانے کے لیے قطر کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کے توانائی اور ہوا بازی کے شعبوں میں قطری سرمایہ کاری لانے کے لیے گزشتہ سال کے آخر میں دوحہ کا دورہ کیا تھا جس کے بعد قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کی جانب سے پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا گیا تھا۔

اسلام آباد کئی مہینوں سے دوحہ کے ساتھ اس معاہدے پر بات چیت اور مذاکرات کر رہا ہے تاکہ 22 کروڑ افراد پر مشتمل مالی بحران کے شکار ملک کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کی جا سکے۔

پاکستان کا ہوابازی کا شعبہ شدید خسارے کا شکار ہے جب کہ قومی ایئر لائن تقریباً 400 ارب روپے کے خسارے سے دوچار ہے۔

پاکستان کو ادائیگیوں کے عدم توازن کے باعث شدید مالی بحران کا سامنا ہے جب کہ اس کے مرکزی بینک کے ذخائر اتنے کم ہیں کہ صرف چار ہفتوں کی درآمدات کو بھی مشکل سے ہی پورا کر پارہے ہیں۔

پاکستان تاحال عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اشد ضروری فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے ناکام مذاکرات میں مصروف ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024