• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

چین کی جانب سے متنازع سرحدی علاقوں کے ناموں کی تبدیلی کو بھارت نے مسترد کردیا

شائع April 4, 2023
گزشتہ برس دسمبر میں اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں دونوں اطراف کے فوجیوں میں تنازع ہوا تھا: فوٹو: رائٹرز
گزشتہ برس دسمبر میں اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں دونوں اطراف کے فوجیوں میں تنازع ہوا تھا: فوٹو: رائٹرز

چین کی طرف سے متنازع سرحد کے قریب کچھ علاقوں کے نام تبدیل کرنے کے اقدام کو بھارت نے مسترد کرتے ہوئے ان علاقوں کو مشرقی ریاست اروناچل پردیش کا حصہ قرار دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت نے چین کی طرف سے ان علاقوں کے نام تبدیل کرنے کو مسترد کر دیا ہے جنہیں بھارت اپنی مشرقی ریاست اروناچل پردیش کا حصہ تسلیم کرتا ہے، تاہم اس کے برعکس چین نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس کے علاقے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ اس وقت ہوا جب چین کی شہری امور کی وزارت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس نے 11 مقامات کے نام تبدیل کیے ہیں جن میں پانچ پہاڑ بھی شامل ہیں جس کے بارے میں چین کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی تبت کا حصہ ہیں۔

چین کے اس بیان کے ساتھ ایک نقشہ بھی شامل تھا جس میں دکھایا گیا تھا کہ چین نے 11 علاقوں کا نام تبدیل کر کے ’زنگنان‘ یا چینی زبان میں جنوبی تبت کے ماتحت رکھا ہے جہاں اروناچل پردیش کو جنوبی تبت میں شامل کیا گیا ہے اور بھارت کے ساتھ چین کی سرحد کو دریائے برہم پترا کے بالکل شمال کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے، تاہم بھارت نے اس عمل کو مسترد کردیا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’اروناچل پردیش بھارت کا اٹوٹ اور ناقابل تقسیم حصہ تھا، ہے اور رہے گا‘۔

ادھر چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ علاقوں کے ناموں کی تبدیلیاں مکمل طور پر چین کی خودمختاری کے دائرہ کار میں ہیں۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ جنوبی تبت کا علاقہ چین کا حصہ ہے۔

خیال رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان گزشتہ کچھ سالوں سے مختلف امور پر سیاسی، سفارتی اور فوجی محاذ آرائی کا سلسلہ جاری ہے۔

2020 میں لداخ کے علاقے میں دو طرفہ تصادم کے نتیجے میں کم از کم 24 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے لیکن سفارتی اور عسکری مذاکرات کے بعد معاملات معمول پر آگئے تھے۔

اسی طرح گزشتہ برس دسمبر میں اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں دونوں اطراف کے فوجیوں میں تنازع ہوا تھا۔

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ لداخ میں حالات نازک اور خطرناک ہیں جہاں کچھ علاقوں میں فوجی دستے ایک دوسرے کے بہت قریب تعینات کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ چین اور بھارت نے 1962 میں اپنی 38 سو کلومیٹر سرحد کے کچھ علاقوں پر جنگ لڑی تھی اور حالیہ برسوں کے دوران پہاڑی علاقوں میں جھڑپوں سے جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہوگئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024