• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

افغانستان: طالبان نے دو اضلاع میں عید اجتماعات میں خواتین کی شرکت پر پابندی عائد کردی

شائع April 21, 2023
—فائل فوٹو:رائٹرز
—فائل فوٹو:رائٹرز

طالبان حکام نے افغانستان کے دو اضلاع میں خواتین کے عید کے اجتماعات میں شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے انڈپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق رمضان کے اختتام پر عیدالفطر کی تقریبات وسیع پیمانے پر منائی جائیں گی اور اسی کے پیش نظر افغان طالبان نے ملک کے دو اضلاع میں خواتین کے اجتماعات یا تقریبات میں شرکت پر پابندی عائد کردی ہے۔

رپورٹ کے مطابق شمالی ضلع بغلان اور شمال مشرقی ضلع تخار میں مقامی طالبان کی طرف سے دو حکم نامے جاری کیے گئے جس میں کہا گیا کہ ’عیدالفطر کے دنوں میں خواتین پر گروپوں کی شکل میں باہر جانا منع ہے‘۔

تاہم ان احکامات کا اطلاق ملک بھر میں نہیں بلکہ صرف دو اضلاع پر ہو گا۔

واضح رہے کہ یہ پیشرفت ایسے موقع پر آئی ہے جب کچھ ہفتوں قبل ہی طالبان نے ضلع ہرات میں خواتین اور اہل خانہ کے ریسٹورنٹس، باغوں اور سبزہ زار کے حامل ریسٹورنٹس میں جانے پر پابندی عائد کردی تھی۔

قبل ازیں طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ نے ملک کے نام پانچ زبانوں بشمول عربی، دری، انگریزی، پشتو اور اردو میں عید کا پیغام جاری کیا۔

رمضان کے اختتام پر طالبان سرہراہ نے اپنے جاری کردہ پیغام میں اگست 2021 میں حکومت سنبھالنے کے بعد ملک کو ’ترقی‘ کی راہ پر گامزن کرنے پر طالبان کے کردار کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ 20 سالہ قبضے کی وجہ سے پیدا ہونے والے برے فکری اور اخلاقی اثرات ختم ہونے والے ہیں اور شریعت یا اسلامی قانون کی روشنی میں زندگی گزارنے پر زور دیا۔

طالبان رہنما نے افغانستان میں گھریلو قوانین اور پالیسیوں کو ترتیب دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے جن میں خاص طور پر چھٹی جماعت کے بعد لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی، افغان خواتین کی عوامی زندگی پر پابندی اور ان کو غیر سرکاری تنظیموں اور اقوام متحدہ میں کام کرنے سے روکنا شامل تھا۔

خیال رہے کہ افغانستان میں خواتین پر پہلے ہی متعدد پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں جن میں اعلیٰ تعلیم کے حصول، پارکوں، عوامی مقامات، ہوٹلوں اور جم میں جانے پر پابندیاں ہیں جس پر مقامی خواتین کے ساتھ ساتھ عالمی ادارے بھی احتجاج کرتے رہے ہیں۔

طالبان کی طرف سے ایسی پابندیوں پر عالمی برادری نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور افغانستان کو عالمی سطح پر تنہائی کا سامنا ہے جہاں وہ پہلے ہی معاشی بدحالی سے دوچار ہے جس کی وجہ سے انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024