• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’سلیکٹرز آپکے ساتھ ہیں تو الیکشن سے کیوں بھاگ رہے ہیں‘؟ عمران خان کا مخالفین کو چیلنج

شائع April 26, 2023
عمران خان نے کہا کہ ان کی پارٹی آئندہ یوم تاسیس سے پہلے انتخابات جیت کر ملک کو معاشی بحران سے نکال لے گی—تصویر: فیس بک
عمران خان نے کہا کہ ان کی پارٹی آئندہ یوم تاسیس سے پہلے انتخابات جیت کر ملک کو معاشی بحران سے نکال لے گی—تصویر: فیس بک

سیاسی حریفوں کو انتخابات میں اپنا سامنا کرنے کا چیلنج دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے انہیں یاد دلایا کہ جب ’اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن آپ کے ساتھ ہے تو پھر (آپ) الیکشن سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟‘

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ویڈیو لنک کے ذریعے انتخابی مہم کے آغاز اور پارٹی کے 27 ویں یوم تاسیس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے یاد دلایا کہ انہیں 2018 کے انتخابات جیتنے کے بعد ’سیلیکٹڈ‘ ہونے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا ’اب سلیکٹرز آپ کے ساتھ ہیں، انتخابات میں میرا سامنا کریں‘۔

اس موقع پر عمران خان نے اعلان کیا کہ ان کی پارٹی آئندہ یوم تاسیس سے پہلے انتخابات جیت کر ملک کو معاشی بحران سے نکال لے گی۔

اپنے 27 سالہ سیاسی سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ پہلے 15 سال واقعی مشکل تھے جب ان کی پارٹی زیادہ تر ’الیکٹ ایبلز‘ کے لیے مذاق تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’جب 1996 میں پارٹی کا آغاز کیا تو یہ 1997 میں ایک بھی سیٹ کے بغیر انتخابات میں بری طرح ہار گئی تھی، 2002 میں یہ صرف ایک سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی اور زیادہ تر سیاسی پنڈتوں نے اس کی موت کی پیشی گوئی کی تھی کیونکہ زیادہ تر ابتدائی کارکنان چلے گئے تھے‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سال 2008 میں انتخابات کا بائیکاٹ کیا گیا اور سیاسی پنڈتوں نے سوچا کہ پارٹی ختم ہو گئی ہے، تاہم 2010 سے پارٹی کے نظریے نے جنم لینا شروع کر دیا اور لوگوں نے اس کے بیانیے پر ردِ عمل دینا شروع کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ مینار پاکستان پر 2011 کا جلسہ ایک اہم موڑ ثابت ہوا جب پی ٹی آئی نے سیاسی عروج دیکھا، 2013 میں پارٹی نے قومی اسمبلی کی خاطر خواہ نشستیں حاصل کیں اور خیبرپختونخوا میں حکومت بنائی کیونکہ زیادہ سے زیادہ الیکٹیبلز اسے اقتدار کے لیے ایک سنجیدہ دعویدار کے طور پر سمجھنے لگے، اس نے 2018 کے انتخابات جیتے اور باقی تاریخ آپ کے سامنے ہے۔

قانون کی حکمرانی

قانون کی حکمرانی کو اپنا نظریہ قرار دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’میں نے گزشتہ 27 برسوں کے دوران یہی کام کیا ہے اور کرتا رہوں گا کیونکہ یہ قوموں کے لیے ایک بنانے یا توڑنے والا فلسفہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام ممالک جو خود کو ترقی یافتہ کہتے ہیں قانون کی حکمرانی کی فہرست میں اونچے مقام پر ہیں، جب تک پاکستان دنیا کے نقشے پر اس قسم کا مقام حاصل نہیں کر لیتا وہ موجودہ دلدل سے باہر نہیں نکل سکے گا، جو اس (قانون کی حکمرانی کی) کی عدم موجودگی سے فائدہ اٹھانے والے کرپٹ حکمرانوں نے پیدا کیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے پارٹی کا آغاز اس واحد مقصد کے ساتھ کیا، اسی مقصد پر اس کا نام رکھا اور اب بھی اس کی پیروی کر رہا ہوں، اور وعدہ کرتا ہوں کہ اسے جاری رکھوں گا۔

پاکستان 2019 میں قانون کی حکمرانی کے عالمی انڈیکس میں 126 میں سے 117 ویں نمبر پر تھا، گزشتہ سال قانون کی حکمرانی کے انڈیکس میں 140 میں سے 129 نمبر پر آگیا تھا۔

عمرقان خان نے کہا کہ جہاں تک قانون کی حکمرانی کا تعلق ہے ملک الٹے راستے پر ہے، حکمران اشرافیہ نے قانون کی حکمرانی کے لیے بنائے گئے اداروں کو تباہ کردیا کیونکہ تب ہی وہ قومی وسائل کو چوری کرکے بیرون ملک چھپا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ نظام چوری کا انعام اور ایمانداری کی سزا دیتا ہے، یہ سلسلہ گزشتہ 75 سال سے جاری ہے، یہ وہ چکر ہے جسے پی ٹی آئی اگلے انتخابات کے بعد اقتدار میں واپس آنے پر توڑنا چاہتی ہے۔

اپنی تقریر کے دوران سابق وزیراعظم سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ پر طنز کرنا نہیں بھولے، اور کہا کہ انہوں نے ہی ’چوروں‘ کو این آر او دیا اور قوم پر مسلط کیا۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’امپائرز کے مسلط شدہ چوروں کے ساتھ ہونے کے بعد بھی وہ انتخابات میں جانے کی ہمت نہیں کر سکتے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ عوامی غصہ ان کے لیے انتخابی تباہی کا باعث بنے گا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ صرف پی ٹی آئی ہی قانون کی حکمرانی اور موجودہ مالیاتی بحران سے نمٹنے کے اس ضروری مقصد کو حاصل کرنے میں پاکستان مدد کر سکتی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک کروڑ سے زیادہ بیرون ملک مقیم پاکستانی سرمایہ کاری کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اگر پی ٹی آئی ان میں سے 5 لاکھ کو بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راضی کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو ملک موجودہ مالیاتی شکنجے سے باہر نکل سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پی ٹی آئی پر بھروسہ کرتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑی ہے اور قانون کی برابری کو یقینی بنائے گی، وہ جانتے ہیں کہ صرف پی ٹی آئی ہی کاروبار اور معیشت کے لیے سازگار ماحول فراہم کر سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب پی ٹی آئی اگلے سال اپنا یوم تاسیس منائے گی، تب تک وہ انتخابات جیت چکی ہوگی اور پاکستان کو معاشی بحران سے نکال چکی ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024