بلاول نے ایک بار پھر امیر ممالک کو موسمیاتی بحران کا ذمہ دار قرار دے دیا
موسمیاتی تبدیلی کو ’امیر ممالک کی جانب سے پیدا کردہ بحران‘ قرار دیتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تیزی سے بدلتے موسمی سائیکلز کے درمیان فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے، جس نے ان کے بقول ’غریب اقوام تباہ کن اور ناقابل تصور نقصانات اٹھانے پر مجبور ہوگئی ہیں‘۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں اپریل میں ہی بارشیں شروع ہو چکی ہیں جس کی وجہ امیر ممالک کے پیدا کردہ موسمیاتی بحران کی وجہ سے موسمی سائیکل میں تبدیلی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے نتیجے میں غریب اقوام تباہ کن اور ناقابل تصور نقصان اٹھانے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی صورتحال کا حوالہ دیا جہاں بارشوں سے مختلف علاقوں کے دریاؤں اور نہروں میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ گزشتہ مون سون کے دوران ریکارڈ بارشوں کے متاثرین کی ایک بڑی تعداد اب بھی امداد کی منتظر ہے جبکہ لاکھوں بہہ جانے والے مکانات کی بحالی کا کام ابھی ہونا باقی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور پی ڈی ایم اے کو بے وقت بارش کے پیش نظر الرٹ رہنے کی ہدایت کی۔
وزیر خارجہ کے جیسے تحفظات کا اظہار وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے بھی کیا جنہوں نے اس چیلنج پر دنیا کے ردعمل پر مایوسی کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں دیکھ رہی ہوں کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے عالمی ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں، جب کہ وعدوں کو پورا کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کم ہیں’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم وقت سے دوڑ لگا رہے ہیں اور کاپ 28 کی طرح کے اجتماعات دنیا بھر میں، خاص طور پر نوجوانوں کے درمیان آب و ہوا سے متعلق بڑھتی ہوئی مایوسی کو دور کرنے کے لیے بہت اہم ہیں‘۔
شیری رحمٰن نے مزید کہا کہ صرف باتوں سے آگے بڑھ کر کارروائی کرنا نہایت ضروری ہے۔
وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی اس وقت برلن میں پیٹرزبرگ کلائمیٹ ڈائیلاگ میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہیں، جو کہ یو اے ای میں کاپ28 سے قبل موسمیاتی تعاون اور گلوبل اسٹاک ٹیک پر ایک اعلیٰ سطح کی سیاسی بحث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری جانب سے پاکستان پیرس معاہدے کے وعدوں کے ساتھ منسلک ہے اور ہم اپنی اجتماعی کوششوں میں موسمیاتی مالیات، موافقت اور تخفیف کی برفانی رفتار میں حقیقی تبدیلی کے منتظر ہیں،کیونکہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو دراصل موسمیاتی تباہی کا سامنا ہے۔ لیکن اپنی آب و ہوا کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ضروری فنڈنگ حاصل کرنے میں اہم رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
دونوں وزرا کے بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے کہ جب موسلا دھار بارشوں نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا ہے اور اس کے نتیجے میں کئی علاقوں خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں جانی نقصان بھی ہوا۔
حالیہ برسات ملک میں ریکارڈ توڑنے والے مون سون کے مشاہدے کے ایک سال سے بھی کم وقت کے بعد آئی جس نے تاریخ کے بدترین سیلاب میں سے ایک کو متحرک کیا تھا۔