• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

نواز شریف کے نام پر تین گاڑیوں کی رجسٹریشن کا انکشاف، لندن پولیس متحرک

شائع May 8, 2023
لندن کے حکام تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں اور تمام پہلوؤں کی چھان بین کر رہے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
لندن کے حکام تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں اور تمام پہلوؤں کی چھان بین کر رہے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

سابق وزیراعظم نواز شریف کی رضامندی یا ان کے علم میں لائے بغیر ان کے نام پر تین گاڑیوں کی رجسٹریشن کے انکشاف کے بعد لندن پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ ان گاڑیوں کا کسی جرم یا دہشت گردی کے لیے غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نواز شریف کو سب سے پہلے ان کے نام پر جعلی رجسٹرڈ گاڑیوں کے بارے میں اس وقت پتا چلا جب ڈرائیور اینڈ وہیکل لائسنسنگ ایجنسی نے ایون فیلڈ ہاؤس میں ان کی رہائش گاہ پر ایک خط بھیجا جس میں ان سے منسوب گاڑی کی رجسٹریشن کی تفصیلات درج تھیں۔

اس تمام صورتحال نے نواز شریف کے دفتر کو مارچ میں ہونے والی سرگرمی کی رپورٹ ڈرائیور اینڈ وہیکل لائسنسنگ ایجنسی کو دینے پر مجبور کیا اور جس کے نتیجے میں تحقیقات شروع ہوئیں۔

لندن میں مقیم مسلم لیگ(ن) کے ترجمان خرم بٹ نے انکشاف کیا کہ گزشتہ ماہ اس طرح کا دوسرا واقعہ پیش آیا اور سابق وزیراعظم کے نام سے ایک اور گاڑی رجسٹرڈ کی گئی۔

ان کے نام سے ایک تیسری گاڑی اس وقت دریافت ہوئی جب ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ جاری کیا گیا اور اس عمل کو خرم بٹ نے مجرمانہ مقاصد کے لیے مسلم لیگ(ن) کے رہنما کے نام اور شہرت کا استعمال کرنے کی کوشش کو بے نقاب کرنے کے طور پر بیان کیا۔

لندن کے حکام تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں اور تمام پہلوؤں کی چھان بین کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان گاڑیوں کو غلط طریقے سے رجسٹر کرنے کا ذمہ دار کون ہے۔

ڈرائیور اینڈ وہیکل لائسنسنگ ایجنسی نے نواز شریف کو مطلع کیا کہ ان کا نام گاڑیوں کی رجسٹریشن سے ہٹا دیا گیا ہے لیکن انہیں مشورہ دیا کہ وہ پولیس کے ساتھ معاملے میں تعاون کریں کیونکہ اس سے ان کے نام پر کیے گئے ایک دھوکہ دہی کا انکشاف ہوا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ انہیں شبہ ہے کہ نواز شریف کا نام جان بوجھ کر غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے،اور انہیں شبہ ہے کہ اس فراڈ کے پیچھے پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کا اس فراڈ کے پیچھے ہاتھ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024