• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

روسی تیل کی پہلی کھیپ ایک ماہ کے اندر پہنچ جائے گی، مصدق ملک

شائع May 9, 2023
مصدق ملک نے کہا کہ پہلی کھیپ کے بعد اندازہ لگایا جائے گا کہ مستقبل میں روس سے کتنی مقدار میں پیٹرول درآمد کرنا ہے— فوٹو: اے ایف پی
مصدق ملک نے کہا کہ پہلی کھیپ کے بعد اندازہ لگایا جائے گا کہ مستقبل میں روس سے کتنی مقدار میں پیٹرول درآمد کرنا ہے— فوٹو: اے ایف پی

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان نے روس سے تیل خریدنا شروع کر دیا ہے، پہلی کھیپ ایک ماہ کے اندر پہنچ جائے گی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو دیے گئے انٹرویو میں مصدق ملک نے تصدیق کی کہ روسی تیل کے لیے پہلا آرڈر دیا جاچکا ہے جو ایک ماہ کے اندر پاکستان پہنچ جائے گا، جس کے بعد یہ اندازہ لگایا جائے گا کہ مستقبل میں روس سے کتنی مقدار میں پیٹرول درآمد کرنا ہے۔

مصدق ملک نے کہا کہ نتائج کے مطابق ہم فیصلہ کریں گے روس سے درآمد شدہ پیٹرولیم مصنوعات کو کہاں استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔

پاکستان کی جانب سے آئندہ بھی روس سے پیٹرول درآمد کرنے سے متعلق سوال پر مصدق ملک نے کہا کہ اگر ہمیں پیٹرولیم مصنوعات سستے داموں میں ملتی ہیں تو ہم آئندہ بھی روس سے تیل خریدیں گے۔

پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جو 84 فیصد پیٹرولیم مصنوعات سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے درآمد کرتا ہے۔

مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان، روس کے ساتھ رابطوں میں شفافیت سے کام لے رہا ہے اور دیگر ممالک (چین اور بھارت) کے برعکس روس کے ساتھ پاکستان کی لین دین انتہائی محدود رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے امریکا یا کسی اور ملک کے ساتھ کوئی مسائل درپیش نہیں آئے، بہت سے ممالک قانونی طریقے سے روس سے پیٹرولیم مصنوعات خرید رہے ہیں جبکہ اس کے برعکس پاکستانی درآمدات ایک قطرے کے برابر ہیں لیکن ہمیں اس سے مدد مل رہی ہے۔

عالمی توانائی ایجنسی کے مطابق یوکرین جنگ کے بعد سے مارچ میں روسی تیل کی برآمدات بلند ترین سطح پر چلی گئی تھیں، تاہم ترقی یافتہ صنعتی ممالک کے گروپ جی سیون کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے روس کی تیل سے ہونے والی آمدنی میں کمی آئی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکا مختلف ممالک کی سستی پیٹرولیم مصنوعات کے حصول کی مجبوری کو سمجھتا ہے لیکن تیل کی سپلائی کے لیے روس قابل بھروسہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے گزشتہ برس اعلان کیا تھا کہ پاکستان رعایتی نرخوں پر روس سے تیل خریدنے پر غور کر رہا ہے، انہوں نے کہا تھا کہ پڑوسی ملک بھارت بھی روس سے تیل خرید رہا ہے لہٰذا پاکستان کو بھی اس موقع سے استفادہ کرنے کا حق حاصل ہے۔

بعد ازاں مصدق ملک تیل اور گیس کی سپلائی سمیت دیگر مسائل پر بات چیت کے لیے ماسکو گئے تھے جس کے بعد حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ روس سے خام تیل، پیٹرول اور ڈیزل کی رعایتی نرخوں پر خریداری کرے گی۔

رواں برس جنوری میں روس کے وزیر توانائی نکولے شولگینوف نے ایک وفد کی قیادت میں اس حوالے سے معاہدے پر بات چیت کے لیے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو روسی تیل کی برآمد مارچ کے بعد شروع ہو سکتی ہے۔

گزشتہ ماہ 20 اپریل کو مصدق ملک نے بتایا تھا کہ پاکستان نے روس کے ساتھ طے پانے والے ایک تازہ معاہدے کے تحت رعایتی نرخوں پر روسی خام تیل کی خریداری کا پہلا آرڈر دے دیا ہے، روس سے آنے والا پہلا کارگو مئی میں کراچی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024