• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

وزیر خارجہ کا دورہ بھارت دوطرفہ نہیں، شنگھائی کانفرنس کے لیے تھا، دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کا درست فیصلہ کیا — فائل فوٹو: ٹوئٹر
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کا درست فیصلہ کیا — فائل فوٹو: ٹوئٹر

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا حالیہ دورہ بھارت دوطرفہ نہیں بلکہ کانفرنس میں شرکت کے لیے تھا اور دورے کے دوران کسی دوطرفہ ملاقات یا مذاکرات کی درخواست نہیں کی گئی تھی۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کانفرنس کے لیے بھارت کے شہر گوا کا دورہ کیا اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے لیے ٹرانسپورٹ کوریڈور کی تجویز پیش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں بھارتی وزیر خارجہ نے سفارتی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشت گردوں کی امداد کا نقطہ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا، افغان وزیر خارجہ امیر متقی وفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر تھے اور اس موقع پر پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات بھی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے مذاکرات کے اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ دہشت گرد تنظیموں سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی اور تینوں ملکوں نے خطے کو درپیش خطرات پر مل کر کرنے کا عزم کا اظہار کیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ سہ فریقی مذاکرات میں اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کا درست فیصلہ کیا اور کانفرنس میں وزیر خارجہ نے پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا کہ دہشت گردی کو خارجہ پالیسی کے ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین قریبی دوست ہیں، دونوں ممالک اہم معاملات پر مشاورت کرتے ہیں اور چینی وزیر خارجہ کا پاکستان کے اندرونی معاملات پر بیان ایک دوست کا مشورہ تھا۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے واضح کیا کہ وزیر خارجہ کا حالیہ دورہ دوطرفہ نہیں بلکہ کانفرنس میں شرکت کے لیے تھا، دورے کے دوران کسی دوطرفہ ملاقات یا مذاکرات کی درخواست نہیں کی گئی تھی، حالیہ دورہ خالصتاً شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت سے متعلق تھا۔

انہوں نے کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں بھارتی قابض فورسز نے راجوری، کپواڑہ اور بارہمولہ کے اضلاع میں 6 کشمیری نوجوانوں کو قتل کیا جبکہ راجوری اور پونچھ اضلاع میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری رکھیں، اس دوران مقامی آبادی کو ہراساں بھی کیا گیا۔

ترجمان نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی یہ خلاف ورزیاں ختم ہونی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازع جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عرب لیگ میں شام کی واپسی مثبت عمل ہے اور یہ خطے کے لیے انتہائی اہم ہے، پاکستان نے ہمیشہ مذکرات اور بات چیت کا خیرمقدم کیا ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ایتھوپیا کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور مسگانو آریگا پاکستان کے سرکاری دورے پر اسلام آباد میں ہیں اور دورے کے دوران پاکستان اور ایتھوپیا سائنس اور ٹیکنالوجی، تجارت اور تعاون پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے متعدد دوطرفہ امور پر بات چیت کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024