• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم، کوئی بھی شخص میئر بن سکے گا

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی خطاب کیا تھا— فوٹو: اے پی پی
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی خطاب کیا تھا— فوٹو: اے پی پی

صوبائی حکومت نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں متفقہ طور پر ترمیم کردی ہے جس کے بعد اکثریتی ووٹوں سے منتخب کسی بھی شخص کے میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین یا وائس چیئرمین کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کوئی بھی شخص جو صوبے میں براہ راست یونین کمیٹی/کونسل کا چیئرمین یا وائس چیئرمین منتخب نہ ہوا ہو تو شہر/ڈسٹرکٹ کونسل میں اکثریتی ووٹوں سے منتخب ہونے کی صورت میں ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کا میئر/ ڈپٹی اور ڈسٹرکٹ کونسل کا چیئرمین یا وائس چیئرمین بن سکتا ہے۔

سندھ لوکل گورنمنٹ(ترمیمی) بل 2023 میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدے کے لیے کھڑا ہو سکتا ہے لیکن عہدہ سنبھالنے کے چھ ماہ کے اندر اسے متعلقہ کونسل سے بطور رکن منتخب ہونا ہو گا۔

سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں کہا گیا تھا کہ میئر کا الیکشن لڑنے کے لیے کسی بھی شخص کو میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی حدود میں یونین کونسل کا چیئرمین ہونا چاہیے لیکن اس نئے قانون کے تحت کوئی بھی شخص میئر کے الیکشن کے لیے کھڑا ہو سکتا ہے۔

حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے متحدہ مجلس عمل کے عبدالرشید نے بھی ترمیمی بل کی حمایت کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا کیونکہ ایوان میں تحریک انصاف کا کوئی بھی رکن اسمبلی موجود نہیں تھا۔

جہاں ایک طرف جماعت اسلامی کے میئر کے امیدوار حافظ نعیم الرحمٰن یونین کونسل چیئرمین منتخب ہو چکے ہیں، وہیں شہر کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے براہ راست منتخب امیدواروں نمائندوں میں میئر کے عہدے کے لیے کوئی بھی نامور امیدوار نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ اس ترمیمی بل کے بعد حکمران جماعت کراچی کے سابق ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب کو میئر کے عہدے کے لیے کھڑا کر سکے گی کیونکہ مرتضٰی وہاب نے براہ راست یوسی چیئرمین کے الیکشن میں حصہ نہیں لیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ مرتضیٰ وہاب میئر کے عہدے کے لیے کھڑا کرنے کا فیصلہ بدھ کو پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے کیا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی رہنما فریال تالپور نے شرکا کو بتایا تھا کہ پیپلز پارٹی مرتضیٰ وہاب کو میئر کراچی کے الیکشن کے لیے کھڑا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ قیادت نے وزیر اعلیٰ سندھ اور دیگر حکومتی اداروں کو حکم دیا تھا کہ وہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ترمیم کریں۔

اگر مرتضیٰ وہاب میئر منتخب ہو جاتے ہیں تو وہ گزری سے یونین کونسل کی نشست سے ضمنی انتخاب لڑیں گے۔

یاد رہے کہ سابق فوجی آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور میں بھی کوئی بھی شخص میئر بن سکتا تھا البتہ اس کے لیے یہ لازم نہ تھا کہ وہ الیکشن لڑ کر یونین کونسل کا چیئرمین منتخب ہو۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024