• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

بنگلادیش میں پہلی بار بھارتی فلم ریلیز

شائع May 13, 2023
فوٹو: انسٹاگرام
فوٹو: انسٹاگرام

بنگلادیش میں 50 سال بعد سنیما گھروں میں پہلی بار کسی بھارتی فلم کو ریلیز کردیا گیا۔

بنگلادیش بننے کے بعد پہلی بار 12 مئی کو بولی وڈ کی بلاک بسٹر فلم ’پٹھان‘ کو ریلیز کردیا گیا، جسے دیکھنے کے لیے لوگوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

اداکار شاہ رخ خان کی ایکشن سے بھرپور اسپائی تھرلر فلم ’پٹھان‘ بھارت سمیت دنیا بھر میں رواں ماہ جنوری میں ریلیز ہوئی تھی جس کے بعد اس فلم نے بھارت میں باکس آفس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق تاہم بنگلادیش نے 1971 میں آزادی کے بعد کے فوراً بعد مقامی فلم سازوں کی لابنگ کی وجہ سے بھارتی فلموں پر پابندی عائد کردی تھی۔

ڈھاکا میں فلم دیکھنے کے لیے آنے والا 18 سالہ نوجوان سزاد حسین نے بتایا کہ ’میں بہت پُرجوش ہوں کیونکہ پہلی بار بنگلادیش میں ہندی فلم ریلیز ہورہی ہے، ہم سب شاہ رخ خان کے فین ہیں، پہلی بار میں شاہ رخ خان کو بڑی اسکرین پر دیکھوں گا‘۔

فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

طویل عرصے سے بنگلا دیش کے سینما گھر شدید زوال کا شکار تھے، ناقص معیار کی مقامی فلمیں بولی ووڈ کے گلیمر سے شائقین کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں ناکام تھے، تاہم اگر فنکاروں کی بات کی جائے تو وہاں چند ہی عمر رسیدہ اداکار مقبول ہیں۔

یہاں تک کہ کچھ سنیما گھروں میں غیر قانونی طور پر فحش فلمیں دکھانے کی کوشش کی گئی تاکہ سنیما گھروں کو اجاگر کیا جاسکے لیکن گزشتہ 20 سال کے دوران ایک ہزار سنیما گھر بند ہوچکے ہیں اور ان کی جگہ شاپنگ سینٹر نے لے لی ہے یا اپارٹمنٹس میں تبدیل ہوچکے ہیں۔

ماضی کا مقبول سنیما گھر مودھومیتا ہال میں جب مقامی فلم ’جن‘ ریلیز ہوئی تو اس روز سنیما گھر کے باہر نشے کے عادی افراد مجمع بنائے بیٹھے تھے۔

تھیٹر کے ایک ملازم نے کہا کہ ’کوئی بھی ان مقامی آرٹ اور عجیب کہانی پر مبنی فلموں کو نہیں دیکھتا، سنیما گھر بنگلا دیشی سماجی زندگی کا ایک اہم مرکز ہوا کرتے تھے، لیکن اب صرف چند لوگ فلمیں دیکھنے آتے ہیں، ورنہ کوئی یہاں کا رخ نہیں کرتا‘۔

منوشی کمپلیکس میں پردیپ نارائن نامی شخص نے بتایا کہ یہ ہال پرانے ڈھاکا کمیونٹی کے لیے ایک عظیم جلسہ گاہ کی طرح تھا، خیال رہے کہ منوشی کمپلیکس 100 سال پرانا فلم تھیٹر تھا جو 2017 میں ایک بازار میں تبدیل ہو گیا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ ایک وقت تھا جب یہاں خواتین رات کو بھی فلمیں دیکھنے آتی تھیں، آس پاس کے علاقوں سے ہماری مائیں ، بہنیں آتی تھیں اور جب فلم آدھی رات یا ساڑھے بارہ بجے ختم ہوتا تو یہاں میلہ لگتا تھا، سنیما ہال میں ایک خاتون نے بچے کو بھی جنم بھی دیا، اس وقت لوگوں کے اندر فلم دیکھنے کا جنون تھا۔ ’

2015 میں جب بھارت کی مقبول فلمیں ’وانٹڈ اور تھری ایڈیٹ‘ ریلیز ہوئی تو بنگلادیشی حکام نے بھارتی فلموں پر پابندی ہٹانے کی کوشش کی لیکن مقامی فلمی ستاروں کے احتجاج کی وجہ سے ان پر دوبارہ پابندی لگا دی گئی۔

اب حکومت نے بالآخر گزشتہ ماہ ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں بھارت یا جنوبی ایشیائی ممالک سے سال میں 10 فلمیں درآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔

فوٹو: ٹوئٹر
فوٹو: ٹوئٹر

اب بنگلادیش کی حکومت نے بالآخر ایک پریس ریلیز/ حکم نامہ جاری کیا۔

حکم نامے کے مطابق بنگلادیش میں ہر ایک سال میں 10 بھارتی یا جنوبی ایشیائی فلمیں دکھائی جائیں گیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک وقت آیا تھا کہ پاکستان میں صرف 30 سے 35 سینما گھر رہ گئے تھے جس کے بعد بھارتی فلمیں دکھانے کی اجازت دی گئی، اس کے بعد سینما گھروں کی تعداد تقریباً 1200 تک پہنچ گئی ہے اور پاکستانی فلموں کا معیار بھی بہتر ہوا ہے۔’

انہوں نے کہا کہ ملک میں بولی ووڈ فلموں کی نمائش کی اجازت دینا ’گیم چینجر‘ ثابت ہوگا، یہاں سبھی لوگوں کو ہندی فلمیں پسند ہیں اور بہت سے لوگ ساؤتھ انڈین فلمیں بھی پسند کرتے ہیں’۔

مودھومیتا سنیما کے مالک محمد افتخار الدین ہیں، جو بنگلا دیش موشن پکچر ایگزی بیٹرز ایسوسی ایشن کے سابق صدر بھی ہیں، وہ اپنے کاروبار میں تبدیلی کی امید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میرے خیال میں اس کے بعد 200 سے 300 مزید سنیما ہال دوبارہ کھل جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اجارہ داری کاروبار کو تباہ کر دیتی ہے، جب اس فیلڈ میں مقابلہ ہوگا تو کاروبار ہوگا۔

دوسری جانب بنگلادیشی فلم ساز بولی ووڈ فلموں کے ریلیز ہونے سے ناخوش ہیں، کچھ لوگوں نے سفید کفن پہن کر احتجاج کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

ڈائریکٹر خضر حیات کہتے ہیں کہ ’کیا وہ نیپالی فلم انڈسٹری کے بارے میں نہیں جانتے؟ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ میکسیکو کی فلم انڈسٹری ہالی ووڈ مواد کی اجازت کے بعد تباہ ہو گئی تھی؟

محکمہ جنگلات کے حکام 30 سالہ راج احمد نے فلم پٹھان کو دیکھنے کے لیے جنوبی بنگلا دیش کے شہر کھلنا سے 250 کلومیٹر کا سفر طے کیا لیکن انہیں ٹکٹ نہ مل سکا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’میں شاہ رخ خان کو بڑی اسکرین میں دیکھنے کے لیے کئی دنوں سے انتظار کررہا تھا، مجھے بہت بُرا لگ رہا ہے‘۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024