• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

قومی اسمبلی میں توہین پارلیمنٹ بل 2023 منظور

شائع May 16, 2023
رانا قاسم نون نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 میں منظوری کے لیے پیش کیا — فائل فوٹو: ٹوئٹر این اے
رانا قاسم نون نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 میں منظوری کے لیے پیش کیا — فائل فوٹو: ٹوئٹر این اے

قومی اسمبلی نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جہاں رانا قاسم نون نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 منظوری کے لیے پیش کیا۔

بل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر نے کہا کہ توہین پارلیمنٹ بل بہت اہم قانون سازی ہے جس کے لیے میں رانا قاسم نون کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، اس کی کافی عرصے سے ضرورت تھی، سرکاری افسران تو ارکان کے فون بھی نہیں سنتے، اس ایوان کی توقیر برقرار رہنی چاہیے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط رانا قاسم نون نے کہا کہ توہین پارلیمان کا بل بہت اہم ہے، آئندہ کسی نے اس ہاؤس کی توہین کی تو وہ سزا کا مرتکب ہوگا، ہم 4 سال سے اس بل پر کام کر رہے تھے، قائمہ کمیٹی کے اراکین اور دیگر ہاؤس کے اراکین نے بھرپور ساتھ دیا۔

انہوں نے کہا کہ آج جو تحقیر مجلس شوریٰ بل منظور ہوا ہے، یہ پارلیمان کی رٹ بڑھائے گا، آج کے بعد پارلیمان کی عزت کرنا ہوگی، اس ایوان کے اندر اور باہر ارکان اور ایوان کی توہین کی جاتی رہی، اللہ کے ناموں کے نیچے کھڑے ہوکر اس ایوان میں توہین کی گئی۔

بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے بل کی یکے بعد دیگرے تمام شقوں کی ایوان سے منظوری حاصل کی، بل میں وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے ترمیم پیش کی جسے بل میں شامل کر لیا گیا، بعد ازاں قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دے دی۔

خیال رہے کہ توہین پارلیمنٹ بل قائمہ کمیٹی سے مسودے کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے۔

یہ بل رواں ماہ 9 مئی کو پارلیمنٹ میں متعارف کروایا گیا تھا جسے اسپیکر نے بل قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو مزید غور کے لیے بھیج دیا تھا، بعد ازاں 15 مئی کو قائمہ کمیٹی نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 کی منظوری دے دی تھی۔

واضح رہے کہ مذکورہ بل قومی اسمبلی کے بعد اب منظوری کے لیے سینیٹ کو بھیجا جائے گا۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے عوام کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے، اسحٰق ڈار

وفاقی وزیر خزانہ و سینیٹر اسحٰق ڈار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے عوام کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے، قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک پہنچانے کے لیے ہم سب کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ گزشتہ حکومت کی ذمہ داریوں کی درستی کی جائے اور عوام کو ریلیف دیاجائے، آج سے نئی قیمتوں کا تعین کیا گیا ہے اور قیمتوں میں کمی کی گئی ہے، ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے اور پیٹرول کی قیمت میں 12 روپے کی کمی گئی ہے، اس طرح کسانوں کی سہولت کے لیے لائٹ ڈیزل کی قیمت میں بھی کمی کی گئی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈیزل کی قیمت میں تقریباً 11 فیصد کمی ہوئی ہے، ٹرانسپورٹرز کو کرایوں میں کمی کرنا چاہیے، صوبائی حکومتوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ اس کا فائدہ عوام تک پہنچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں، اس کا فائدہ لوگوں تک پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

توہین پارلیمان بل اور تجاویز

توہین پارلیمنٹ بل 2023 کے مطابق پارلیمنٹ کی توہین کو جرم قرار دیا گیا ہے، پارلیمانی کمیٹی توہین پارلیمان پر کسی بھی ریاستی یا حکومتی عہدیدار کو طلب کر سکے گی۔

بل میں پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب ملزم کو 6 ماہ قید، 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں، توہین پارلیمنٹ کی سزا کے خلاف 30 روز کے اندر اپیل کا حق ہوگا، سزا کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا، اپیل صرف متعلقہ کمیٹی کے سامنے ہی ہو سکے گی۔

بل کے مطابق 24 رکنی پارلیمانی کنٹمپٹ کمیٹی توہین پارلیمنٹ کیسز کی تحقیقات کرے گی، کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومت کے مساوی اراکین کو شامل کیا جائے گا۔

کنٹمپٹ کمیٹی شکایات کی رپورٹ پر اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کو سزا تجویز کرے گی، اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ متعلقہ فرد پر سزا کے تعین کا اعلان کرسکیں گے۔

بل کے مطابق انسداد تحقیر کمیٹی کے قیام کی منظوری اسپیکر قومی اسمبلی دیں گے جو کہ 5 اراکین پر مشتمل ہو گی، قومی اسمبلی سے 3 اور سینیٹ سے 2 اراکین کمیٹی میں شامل ہوں گے۔

کمیٹی ارکین میں ایک نام اسپیکر اور ایک ایک نام وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر دیں گے، سینیٹ سے ایک کمیٹی رکن اپوزیشن اور ایک حکومت سے ہوگا، چیئرمین و چیئرپرسن کا انتخاب کمیٹی خود کرے گی۔

انسداد تحقیر کمیٹی کے پاس سول کورٹ کا اختیار ہوگا، کمیٹی عدم پیشی پر کسی بھی شخص کے سمن اور وارنٹ گرفتاری جاری کر سکے گی، وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کی منظوری ضروری ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024