• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اینکر عمران ریاض کی ’غیرقانونی حراست‘ کے خلاف مقدمہ درج

شائع May 17, 2023
فوٹو: ڈان
فوٹو: ڈان

لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کو اینکر عمران ریاض خان کو 48 گھنٹوں میں پیش کرنے کے حکم کے ایک روز بعد سٹی پولیس نے نامعلوم افراد اور پولیس اہلکاروں کے خلاف ان کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا۔

اینکر عمران ریاض خان کے والد محمد ریاض کی مدعیت میں لاہور کے تھانہ سول لائنز میں تعزیرات پاکستان کی سیکشن 365 کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی گئی ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اینکرپرسن کو پولیس اہلکاروں نے گزشتہ ہفتے سیالکوٹ ایئر پورٹ سے گرفتار کیا اور اس کے بعد سیالکوٹ جیل منتقل کردیا گیا۔

درخواست گزار نے کہا گرفتاری کے وقت میرے بیٹے کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں تھا اور انہیں غیرقانونی طور پر حراست میں لیا گیا اور اس دوران اہل خانہ سے بھی ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اگلے روز پولیس نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ایم پی او کے تحت عمران ریاض خان کو گرفتار کیا ہے، جس کے تحت امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حراست میں لیا جاسکتا ہے۔

درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ عمران ریاض خان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے عوام کو اکسایا جو بے بنیاد الزام ہے اور بتایا گیا ہے انہیں جتنا ممکن ہو جلد سیالکوٹ جیل بھیج دیا جائے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ عمران ریاض کی گرفتاری کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

اینکرپرسن کے والد نے بتایا کہ عدالت نے پولیس کو انہیں پیش کرنے کا حکم دیا تھا لیکن ڈی پی او نے کہا کہ صحافی کو ان کی گرفتاری کے احکامات واپس لیے جانے پر رہا کردیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں نشان دہی کی گئی ہے کہ اس کے بعد جج نے پولیس کو سی سی ٹی وی فوٹیج جمع کرنے کی ہدایت کی، جس میں عمران ریاض خان کو عدالت سے جاتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’فوٹیج میں انکشاف ہوا کہ چار سے 5 نامعلوم افراد نے عمران ریاض خان کو جیل کے باہر سے اٹھایا جنہوں نے چہرے ڈھانپے ہوئے تھے اور وہ عمران ریاض خان کو ایک ویگو میں نامعلوم مقام کی طرف لے گئے‘۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’ویڈیو سے واضح ہو رہا ہے کہ جیل افسر اور پولیس افسران مل کر کام کر رہے تھے اور عمران ریاض کو اٹھا لیا‘۔

عمران ریاض کے والد نے مطالبہ کیا کہ پولیس افسران اور وہ تمام لوگ جو اغوا میں ملوث ہیں، ان کے خلاف مقدمہ درج کیاجائے اور میرے بیٹے کو انصاف فراہم کیا جائے۔

خیال رہے کہ 11 مئی کو گرفتاری کے بعد عمران ریاض خان کے بارے میں معلومات نہیں ہیں، انہیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد جلاؤ گھیراؤ اور کشیدگی کے دوران حراست میں لیا گیا تھا، ان کے علاوہ دیگر متعدد صحافیوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024