روس کو بھارت سے جوڑنے کیلئے تہران-ماسکو کے درمیان راہداری کا نیا معاہدہ
ایران اور روس نے مغرب کے سمندری راستوں سے گریز کرتے ہوئے خلیج اور بھارت سے منسلک تجارتی ٹرانسپورٹ نیٹ ورک (راہداری) کے آخری حصے کی تعمیر پر اتفاق کرلیا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق روسی ہم منصب کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے والے ایرانی وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ ایران کے شمال میں 164 کلومیٹر طویل ریلوے تین سال کے اندر مکمل ہو جائے گی۔
روس اور ایران بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں ہیں جس کی وجہ سے ان کی تجارت محدود ہے۔
رپورٹ کے مطابق بحری جہاز، ریل اور سڑک کے راستوں کا مال بردار نیٹ ورک بحیرہ روم اور بحیرہ احمر کے درمیان سویز کنال سے گریز کرے گا۔
معاہدے پر دستخط کی تقریب میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے شرکت کی جبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اس میں شرکت کی اور دنوں رہنماؤں نے معاہدے میں فراہم ہونے والے اقتصادی مواقع کی تعریف کی۔
ایران کے وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ رشت-استارا راہداری کی تعمیر کا عمل شروع ہو چکا ہے اور اسے اگلے تین برسوں میں حتمی شکل دیں گے اور ایک بار تکمیل کے بعد یہ علاقائی تجارت کو فروغ دے گا۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ معاہدہ اسلامی جمہوریہ ایران اور روسی فیڈریشن کے درمیان تعاون کی راہ میں ایک اہم اسٹریٹجک قدم ہے۔
روسی صدر نے نئی ملازمتوں اور سرمایہ کاری کی صورت میں ماسکو اور تہران دونوں کے لیے ’واضح اقتصادی فوائد‘ کی تعریف کی۔
روسی صدر نے کہا کہ یہ منفرد شمال-جنوب نقل و حمل کی شریان بین الاقوامی نقل و حمل کو نمایاں طور پر متنوع بنانے میں مدد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ نئی راہداری کے ذریعے اشیا کی آمد و رفت کا ایک اہم مسابقتی فائدہ ہوگا۔
ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس اور ایران اپنے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔
ادھر امریکا نے خبردار کیا ہے کہ پابندی کا شکار دونوں ممالک اپنی بے مثال دفاعی شراکت داری کو وسیع کر رہے ہیں۔
امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان جدید ہتھیاروں، خاص طور پر جدید ترین یو اے ویز کی فروخت سے متعلق معاملات پر بات چیت جاری ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور روس پابندیوں کے باوجود اپنی معیشتوں کو سہارا دینے کے لیے اہم شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی کوشش میں ہیں۔
روس کے نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے 9 مئی کو ایران کا دورہ کیا اور تیل اور گیس کی تلاش کے نئے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے وزیر پیٹرولیم سے ملاقات کی۔