ایشیائی ترقیاتی بینک کا چاول کی مقامی قیمتیں کم کرنے کیلئے برآمدی ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ
ایشیائی ترقیاتی بینک نے نئی رپورٹ میں اجناس پر برآمدی ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستانی چاول کی قیمت تقریباً برابر ہوگئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے گزشتہ برس ستمبر میں نان باسمتی چاول کی برآمدات پر ٹیکس عائد کر دیا تھا جبکہ ٹوٹا چاول کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی تھی، جس کی وجہ سے دنیا کے مقابلے میں مقامی سطح پر قیمتوں میں کمی ہوئی۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ ’چاول کی منڈیوں میں ابھرتے ہوئے فوڈ سیکیورٹی کے خطرات کم کرنا ’ میں بتایا گیا کہ دنیا کے 5 بڑے چاول درآمد کرنے والے ممالک میں سے تین (پاکستان، تھائی لینڈ، ویتنام) مقامی اور عالمی قیمتوں میں تقریباً ایک جیسی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں کیونکہ ان ممالک میں اس حوالے سے کوئی پالیسیز نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کچھ ممالک میں چاولوں کی قیمتوں میں خاص طور پر پاکستان (51 فیصد) اور ازبکستان (50 فیصد) میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، بہت سے ممالک میں گندم ایک اہم غذا ہے لیکن اس کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے لوگوں میں چاول کا زیادہ استمعال کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے، جس کی وجہ سے چاولوں کی مقامی قیمتوں پر دباؤ ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کورونا کی وبا کے آغاز سے صارفین چاول کی نسبتاً مستحکم قیمتوں سے مستفید ہوئے، لیکن انٹرنیشنل رائس انڈیکس 2022 میں مستقل بڑھتا رہا ہے اور جنوری 2023 میں 11 سالوں کی بُلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
انڈیکا کی قیمتوں میں موسم کی خرابی کی وجہ سے اضافہ ہوا، جیسا کہ چین میں خشک سالی، پاکستان میں شدید سیلاب اور بھارت میں مون سون کے موسم کے حوالے سے صورتحال غیر یقینی کا شکار رہی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے قیمتیں بڑھنے کے رجحان سے خطے میں فوڈ سیکیورٹی کا سنگین خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، اس سے نمایاں معاشی چیلنجز درپیش ہوں گے کیونکہ ایشیا میں 90 فیصد چاول کی پیداوار اور کھپت ہوتی ہے، ایشیا کے لاکھوں کسانوں کے روزگار کا دارومدار بھی چاول کی فصل پر ہوتا ہے۔