• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لاہور: بچی کی ہلاکت پرمشتعل لواحقین کا ڈاکٹر پر بہیمانہ تشدد

شائع June 1, 2023
فوٹو: ٹوئٹر اسکرین شاٹ/ڈاکٹر سعدیہ
فوٹو: ٹوئٹر اسکرین شاٹ/ڈاکٹر سعدیہ

لاہور چلڈرن اسپتال میں بچی کی ہلاکت پر لواحقین آپے سے باہر ہو گئے، شدید غم و غصے کے شکار لواحقین نے ڈیوٹی ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنانے کے نتیجے میں چلڈرن اسپتال کے سیکڑوں ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکس نے احتجاج ریکارڈ کروایا جس کے نتیجے میں اسپتال کی ایمرجنسی سروسز بند رہی اور فیروز پور روڈ بلاک کر دی گئی۔

گزشتہ روز چلڈرن اسپتال میں کمسن بچی میڈیکل وارڈ میں زیر علاج تھی، بچی کی صحت بگڑنے کے بعد وہ انتقال کرگئی جس کے بعد لواحقین نے ڈاکٹرز پر غفلت برتنے کا الزام عائد کیا۔

لواحقین نے الزام لگایا کہ بچی کی موت ڈاکٹرز کی غفلت کی وجہ ہوئی جبکہ طبی عملے نے اسپتال کے ملازمین پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے ویڈیو گردش کررہی ہے جس میں شدید غم و غصے کے شکار لواحقین نے مبینہ طور پر ڈیوٹی ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنا کر شدید زخمی کر دیا۔

مشتعل لواحقین نے ڈیوٹی ڈاکٹر کو مبینہ طور پر تھپڑوں، لاتوں اور گھونسوں سے تشدد کا نشانہ بنایا۔

حالات کشیدہ ہونے پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائے ڈی اے) کے چلڈرن اسپتال کی جانب سے ایک گھنٹہ طویل احتجاج کیا گیا۔

احتجاج کے باعث متعقلہ سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، اس کے علاوہ ایمرجنسی اور دیگر وارڈز میں درجنوں بیمار بچے طبی سہولیات سے محروم رہے۔

یہی نہیں بلکہ ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے متعدد ایمبولنس پھنس گئیں، ایمبولنس میں مریضوں کو اسپتال پہنچانے کا متبادل راستہ موجود نہیں تھا جس کی وجہ سے مریضوں کو بھی شدید مشکلات کا سامان کرنا پڑا۔

احتجاج کرنے والے طبی عملے نے ایمبولنس کا راستہ روکتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جب تک ڈاکٹر پر تشدد کرنے والے لواحقین کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی تب تک احتجاج جاری رہے گا۔

لواحقین کے مطابق انہوں نے بچی کی جان بچانے کے لیے متعدد مرتبہ ایمرجنسی کیئر کو درخواست کی تھی لیکن ڈیوٹی ڈاکٹرز نے مبینہ طور پر ان کی درخواست کو نظرانداز کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نوجوان ڈاکٹرز انہیں اسپتال کے ایک ویران علاقے میں لے گئے اور وائے ڈی اے کے دیگر عملے کے ساتھ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد انہیں پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

لواحقین نے الزام عائد کیا کہ بچی کی لاش فراہم کرنے کے بجائے ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹرز ’غندہ گردی‘ کررہے تھے۔

دوسری جانب ڈاکٹرز نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ لواحقین نے پہلے ڈیوٹی ڈاکٹر پر حملہ کیا اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے ڈاکٹر شدید زخمی ہوگئے۔

اسی دوران اسپتال انتظامیہ نے مریضوں کو ہنگامی طبی سہولیات فراہم کرنے کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کیں۔

وائے ڈی اے نے انتظامیہ پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ لواحقین کے خلاف کارروائی یقینی بنائی جائے۔

بعدازاں پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے مشتقل لواحقین کو گرفتار کرلیا جس کے بعد ڈاکٹرز نے اپنا احتجاج ختم کردیا۔

اس کےعلاوہ پنجاب کے وزیر صحت پروفیسر جاوید اکرم نے الزام لگایا کہ جاں بحق ہونے والی کمسن بچی کے دادا سندھ پولیس کے ملازم تھے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت سندھ پولیس کو خط لکھے گا جس میں ڈاکٹر کو تشدد کرنے والے پولیس ملازم کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024