جسے جو کہنا ہے کہتا رہے، میں مندر جاتی رہوں گی، سارہ علی خان
بولی وڈ کے چھوٹے خان سیف علی خان کی بیٹی سارہ علی خان نے مندر جاکر پوجا کرنے کے اپنے عمل پر تنقید کرنے والے افراد کو کرارا جواب دیا ہے کہ جنہیں جو کہنا ہے کہتے رہیں، وہ مندر جاتی رہیں گی۔
سارہ علی خان نے 2018 میں اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا تھا، وہ پہلے بھی مندروں سمیت ہندو مذہب کے دوسرے مقدس مقامات پر جاتی رہی ہیں۔
مسلمان گھرانے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے سارہ علی خان کے مندر جانے سمیت دیگر ہندو مذہب کے مقدس مقامات پر جاکر وہاں عبادات کرنے کی وجہ سے ان پر ماضی میں بھی تنقید ہوتی رہی ہے۔
تاہم حال ہی میں ان پر اس وقت تنقید کی گئی جب وہ اپنی نئی فلم ’ذرا ہٹ کے ذرا بچ کے‘ کی پروموشن کے لیے ساتھی اداکار وکی کوشل کے ہمراہ اترپردیش اور مدھیا پردیش کے قدیم مندروں میں گئی تھیں۔
اداکارہ نے مندروں میں جانے کی تصاویر اور ویڈیوز اپنے انسٹاگرام پر شیئر کی تھیں، جن میں انہیں مندروں میں پوجا کرتے دیکھا گیا تھا۔
’نئی دہلی ٹیلی وژن‘ (این ڈی ٹی وی) کے مطابق سارہ علی خان کی جانب سے مندروں میں جانے اور وہاں پوجا کرنے کی تصاویر شیئر کیے جانے پر لوگوں نے ان پر تنقید کی تھی۔
جہاں سارہ علی خان کو مسلمانوں نے آڑے ہاتھوں لیا، وہیں ہندو ازم کے پیروکاروں نے بھی ان پر تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ جب جب اداکارہ کی فلم ریلیز ہونے والی ہوتی ہے، وہ مندروں پر جاکر پوجا کرکے ڈراما کرتی ہیں۔
اسی حوالے سے اداکارہ نے ایک تقریب میں مندر جانے پر تنقید کرنے والے افراد کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ مندروں میں جانا نہیں چھوڑیں گی۔
’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق سارہ علی خان ساتھی اداکار کے ہمراہ فلم کی پروموشن کی ایک تقریب میں موجود تھیں، جہاں ان سے مندروں میں جانے پر ہونے والی تنقید سے متعلق پوچھا گیا۔
اداکارہ نے پرسکون انداز میں جواب دیا کہ انہیں تنقید کرنے والوں کی باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، وہ اپنے کام سے کام رکھتی ہیں اور یہ کہ انہیں صرف کام میں ہی مزہ آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مندروں اور درگاہوں پر جانا ان کا ذاتی معاملہ ہے، جس پر لوگوں کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئیے۔
سارہ علی خان کا کہنا تھا کہ جس جذبے سے وہ اجمیر شریف جاتی ہیں، اسی جذبے کے ساتھ وہ بنگلا صاحب اور مہاکالا کے مندر جاتی رہیں گی۔
اداکارہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ انہیں لوگوں کی تنقید کی پرواہ نہیں اور نہ ہی انہیں لوگوں کی باتوں سے کوئی فرق پڑے گا۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان کے آگے اس بات کی اہمیت ہوتی ہے کہ انسان جہاں بھی جائے، اسے اس جگہ پر مزہ اور سکون آئے۔