ایئرپورٹ سیکیورٹی فورسز ’مسافروں کو ہراساں‘ کرتی ہیں، سربراہ سول ایوی ایشن کا الزام
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) خاقان مرتضٰی نے کسٹمز، ایئر پورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) اور انسداد منشیات فورس (اے این ایف) پر تنقید کی اور ان پر الزام عائد کیا کہ وہ ایئرپورٹ پر مسافروں کو ہراساں کرتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی جی سی اے اے نے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بیان دیا، ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن نے الزام لگایا کہ کسٹمز، اے ایس ایف اور اے این ایف میں مسافروں کو ہراساں کرکے، مسافروں کو ساتھ لے کر، جیل بھیجنے اور پروازیں چھوٹنے کی دھمکیاں دے کر رقم وصول کرتے رہتے ہیں۔
سینیٹر ہدایت اللہ نے اجلاس کی صدارت کی، جس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینیٹر سید محمد صابر شاہ، سینیٹر عمر فاروق، سینیٹر فیصل سلیم رحمٰن، وزارت ہوابازی کے سینئر افسران، بشمول ڈی جی سی اے اے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے افسران شامل تھے، اجلاس نے ایئر پورٹس پر ایجنسیوں کے درمیان ہم آہنگی کے فقدان کو بے نقاب کیا اور مسافروں کے ساتھ غیر اخلاقی رویوں کی نشاندہی کی جس کا کچھ شرکا نے تجربہ کیا تھا۔
ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن نے بتایا کہ آپ کو دنیا کے کسی بھی ایئر پورٹ پر وردی میں مسلح اہلکار نہیں ملیں گے، یہ جارحانہ ماحول لگتا ہے، جس کا کہیں اور نہیں سنا گیا، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم کینٹونمنٹ میں رہتے ہیں۔
کمیٹی کے چیئرمین ہدایت اللہ نے بھی ایئرپورٹ پر اے این ایف ’کے رویے‘ کے بارے میں تحفظات کو اٹھایا، انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب کوئی شخص ہوائی جہاز سے اترے گا تو کیسا محسوس کرے گا کہ چار اہلکارمختلف وردیوں میں ان کے سامنے کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والے مسافر کو ہراساں کرنا سمجھداری نہیں ہے۔
سینیٹر سید محمد صابر شاہ نے اسلام آباد ائیر پورٹ پر اے این ایف اہلکاروں کے ساتھ اپنے تجربے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار میں باہر جارہا تھا تو اے این ایف حکام نے چلا کر مجھ سے پوچھا کہ ’تم کون ہو؟‘
ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے 25 اہلکاروں کی ایک ٹیم نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا اور سیکیورٹی چیکنگ پر اطمینان کا اظہار کیا۔39 اسکیننگ مشینوں کی تنصیب کے ساتھ ہم بین الاقوامی معیار پر پورا اتریں گے۔
کمیٹی کی جانب سے اٹھائے گئے معاملات میں علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں بولی کا عمل، ٹکٹوں کی فروخت کی وجہ سے زرمبادلہ بھیجنے کی اجازت نہ ملنے، جعلی ڈگریوں پر پی آئی اے میں تعینات افراد کے خلاف کارروائی، مختلف ایئرپورٹس پر سیکیورٹی ایجنسیوں کے کاؤنٹرز ایک جگہ پر قائم کرنا اور پارکنگ سے اسلام آباد ایئرپورٹ کی عمارت کا فاصلہ شامل ہے۔
علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی بولی کے عمل پر غور و خوض کے دوران کمیٹی کو بتایا گیا کہ سب سے کم بولی دینے والے میسرز سینوہائیڈرو کا انتخاب انتہائی کم بولی کی بنیاد پر سخت بولی کے عمل کے بعد کیا گیا، لیکن بولی لگانے والا اب معاہدے سے دستبردار ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔
ٹکٹوں کی فروخت سے زرمبادلہ کی ترسیل کی اجازت نہ دینے کے معاملے کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ غیر ملکی ایئرلائنز اپنے مالیاتی گوشوارے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ شیئر کرنے کی پابند نہیں ہیں جن میں بقایا ترسیلات بھی شامل ہیں، کمیٹی نے سی اے اے کو ہدایت کی کہ وہ انہیں دستیاب ادائیگیوں/ ترسیلات زر سے متعلق تفصیلات فراہم کرے۔