• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

حادثے کی شکار آبدوز کی کمپنی نے اپنی مہم معطل کردی

شائع July 6, 2023
—فقائل/فوٹو: رائٹرز
—فقائل/فوٹو: رائٹرز

ٹائینک کا ملبہ دیکھنے کی مہم کے دوران حادثے کا شکار ہونے والے آبدوز کی کمپنی نے کہا ہے کہ اس نے اپنی تمام مہمات غیرمعینہ مدت تک معطل کردی ہیں۔

امریکی کمپنی اوشین گیٹ نے اپنی ویب سائٹ میں کہا کہ اس نے اپنی تمام مہمات کا عمل اور کمرشل آپریشنز معطل کردیے ہیں جبکہ دو ہفتے قبل ہی آبدوز کے حادثے میں دو پاکستانیوں سمیت کمپنی کے سی ای او اسٹاکٹن رش اور دیگر ہلاک ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ 18 جون کو ٹائی ٹینک کا صدی پرانا ملبہ دیکھنے کے لیے بحرِ اوقیانوس میں سفر کے دوران ٹائٹن آبدوز زیرآب لاپتا ہوگئی تھی اور 22 جون کو امریکی کوسٹ گارڈ نے کہا تھا کہ آبدوز دباؤ کے باعث پھٹ گئی تھی جس کے نتیجے میں 2 پاکستانیوں سمیت اس میں سوار پانچوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

آبدوز پر اینگرو کارپوریشن کے وائس چیئرمین شہزادہ داؤد اور ان کا 19 سالہ بیٹا سلیمان، برطانوی مہم جو ہمیش ہارڈنگ، فرانسیسی آبدوز کے ماہر پال ہنری نارجیولٹ اور اوشین گیٹ ایکسپیڈیشنز کے امریکی بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر اسٹاکٹن رش سوار تھے جنہوں نے ٹائٹینک کا سفر کرنے کے لیے آبدوز دی اور فی کس ڈھائی لاکھ ڈالر وصول کیے۔

ماہرین نے گزشتہ ہفتے حادثے کی شکار آبدوز کا ملبہ برآمد کرلیا تھا اور نیو فاؤنڈ لینڈ میں سینٹ جان بندرگاہ پر ہورائزن آرکٹک جہاز سے ایک کرین کے ذریعے سفید شیٹ میں لپٹے ہوئے ٹائٹن آبدوز کے برآمد شدہ ٹکڑوں کو اتارا گیا تھا۔

جس کے ساتھ ہی ملبے کی تلاش کے لیے جاری ایک طویل اور کٹھن آپریشن بالآخر اپنے انجام کو پہنچا۔

اوشین گیٹ ایکسپیڈیشن کی جانب سے چلائی جانے والی گہرے سمندر کی آبدوز کے ٹکڑے ایک روبوٹک ڈائیونگ گاڑی کے ذریعے ٹائی ٹینک سے تقریباً 488 میٹر کے فاصلے پر سمندری تہہ میں دریافت کیے گئے تھے، ملبہ ملنے کے ساتھ ہی ٹائٹن میں سوار افراد کی تلاش کے لیے جاری 5 روزہ آپریشن ختم ہوا تھا۔

کمپنی مہم کا حصہ بننے والی افراد سے فی کس ڈھائی لاکھ ڈالروصول کرتی تھی لیکن مہم کے محفوظ ہونے سے متعلق ماضی کے خدشات اس حادثے کے بعد زیادہ واضح ہوگئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024