• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

بائیک نہ روکنے پر پولیس کی فائرنگ، شادی کیلئے دبئی سے آنے والا نوجوان جاں بحق

شائع July 12, 2023
پولیس کی فائرنگ سے نوجوان موقع پر ہی دم توڑ گیا— فائل فوٹو: اے پی پی
پولیس کی فائرنگ سے نوجوان موقع پر ہی دم توڑ گیا— فائل فوٹو: اے پی پی

کراچی پولیس نے شادی کے لیے بیرون ملک سے آنے والے نوجوان کو منگھوپیر کے علاقے میں ناکے پر بائیک نہ روکنے پر گولی مار کر قتل کر دیا اور ان کا دوست گولی لگنے سے زخمی ہو گیا۔

پولیس کے مطابق 30سالہ ہاشم سکندر اپنے دوست شہزاد کے ہمراہ منگھوپیر میں شاہ نورانی کے مزار پر حاضری دینے کے بعد واپس آ رہا تھا کہ پولیس نے منگھوپیر چنگی پر ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں نوجوان موقع پر ہی دم توڑ گیا اور اس کا دوست بھی شدید زخمی ہو گیا۔

واقعے کے بعد کراچی پولیس کے سربراہ نے متعلقہ حکام کو فوری تحقیقات کا حکم دے دیا۔

منگھوپیر پولیس نے مقتول کے بھائی اور نارتھ کراچی کے رہائشی ضمیر احمد کی مدعیت میں نامعلوم پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

درخواست گزار نے بتایا کہ انہیں رات ساڑھے 10 بجے چھوٹے بھائی ہاشم کے نمبر سے کال موصول ہوئی اور بتایا گیا کہ ان کے بھائی کو گولی مار کر قتل کردیا گیا ہے اور وہ فوری منگھوپیر پولیس اسٹیشن پہنچیں، جب وہ وہاں پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کے بھائی کی لاش ایمبولینس میں رکھی ہوئی تھی۔

ضمیر احمد نے بتایا کہ ان کا بھائی ہاشم اپنے دوست شہزاد کے ساتھ شاہ نورانی کے مزار پر حاضری کے لیے گیا تھا، رات سوا 10 بجے وہ اپنی بائیک سے گھر واپس آ رہے تھے کہ منگھوپیر چورنگی پر موجود نامعلوم پولیس موبائل نے انہیں رکنے کا اشارہ کیا لیکن اندھیرے کے باعث انہیں دکھائی نہ دیا اور وہ بائیک نہ روک سکے۔

انہوں نے بتایا کہ بائیک نہ روکنے پر نامعلوم پولیس اہلکاروں نے ان پر فائرنگ کردی جس سے ہاشم کی پیٹھ میں گولی لگی اور پیٹھ سے ہوتے ہوئے سینے میں پیوست ہو گئی اور یہی گولی شہزاد کو بھی لگی۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا بھائی موقع پر ہی دم توڑ گیا جس کے بعد اس کی لاش عباسی شہید ہسپتال منتقل کر دی گئی تھی۔

مقتول کے بھائی نے بتایا کہ میرا بھائی دبئی میں کام کرتا تھا اور یہاں چھٹیوں پر آیا تھا۔

مقتول کے رشتے داروں نے بتایا کہ ہاشم گزشتہ ایک دہائی سے دبئی میں کام کر رہا تھا اور وہ شادی کے لیے 8مارچ کو وطن واپس لوٹا تھا، اس کی شادی ایک ماہ قبل ہی ہوئی تھی اور 29 جولائی کو انہیں واپس دبئی جانا تھا۔

ایس ایس پی غربی فیصل بشیر میمن نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل پولیس ملوث ہے، اعلیٰ حکام نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے تاکہ وہ وجوہات معلوم کی جا سکیں جس کے نتیجے میں ایک معصوم شخص اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

منگھوپیر کے ایس ایچ او خالد عباسی نے کہا کہ اب پولیس اہلکاروں کو مقدمے میں نامزد کر کے گرفتار کیا جائے گا۔

پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو نے ہاشم مگسی کی ہلاکت کا نوٹس لیا ہے اور ڈی آئی جی سی آئی اے کو واقعے کی تفصیلی رپورٹ جمع کرکے مشتبہ پولیس اہلکاروں کی گرفتاری کی ہدایت بھی کی ہے۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے کہا کہ ہاشم کو ہسپتال میں مردہ حالت میں لایا گیا اور اس کی پیٹھ میں گولی لگی تھی جو آر پار ہوتے ہوئے سینے سے باہر نکل گئی جبکہ اس کی پیشانی کے بائیں جانب رگڑ کے بھی متعدد نشانات تھے۔

ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ شہزاد کو پیٹھ پر گولی لگی تھی اور اسے جناح ہسپتال لایا گیا لیکن میڈیکو لیگل آفیسر کے معائنے سے قبل ہی وہ وہ زخمی حالت میں ہسپتال سے غائب ہو گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024