بچپن میں گھریلو ملازمین نے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا، نادیہ جمیل
سینئر اداکارہ نادیہ جمیل نے انکشاف کیا ہے کہ بچپن میں ان کے ساتھ جتنے بھی جنسی ہراسانی کے واقعات پیش آئے، ان میں ان کے گھریلو ملازمین ہی ملوث تھے۔
نادیہ جمیل ماضی میں بھی اپنے ساتھ بچپن سے لے کر جوانی تک جنسی ہراسانی کے واقعات پر بات کر چکی ہیں، ماضی میں انہوں نے اپنی ٹوئٹس میں بتایا تھا کہ وہ بھی بچپن سے لے کر جوانی تک جنسی ہراسانی کا نشانہ بن چکی ہیں۔
اداکارہ نے جولائی 2022 میں کی گئی ٹوئٹس میں بتایا تھا کہ وہ پہلی بار محض 4 برس کی عمر میں نشانہ بنیں، دوسری بار پھر وہ 9 برس کی عمر کی تھیں تب جب کہ تیسری بار 17 اور چوتھی بار 18 برس کی عمر میں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنیں۔
نادیہ جمیل نے بتایا تھا کہ انہیں کم عمری میں جنسی ہراسانی کے غم سے نکلنے میں کئی سال لگے، وہ کافی وقت تک ڈپریشن، خوف، صدمے اور شدید عذاب میں مبتلا رہیں۔
اب انہوں نے اسی معاملے پر مزید بات کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ان کے ساتھ پیش آنے والے تمام واقعات میں ان کے گھریلو ملازمین ملوث تھے۔
نادیہ جمیل نے امریکی نشریاتی ادارے ’وی او اے اردو‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اپنے ہی گھر کے ملازمین نے نشانہ بنایا جب کہ بچپن میں ان کی باتوں اور شکایتوں پر کوئی کان نہیں دھرا گیا، انہیں اہمیت نہیں دی گئی، ان کی شکایات سنی نہیں گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کو کئی سال تک راز ہی رکھا لیکن جب کچھ عرصہ قبل پنجاب کے علاقے قصور میں کم سن زینب کا واقعہ پیش آیا تو انہوں نے اپنی باتیں بھی شیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے توجہ حاصل کرنے کے لیے باتیں شیئر نہیں کیں بلکہ انہوں نے بچوں کو پیغام دینے کے لیے ایسا کیا کہ وہ ہر چیز بھول کر آگے بڑھیں۔
اداکارہ نے ایسے واقعات کو روکنے کے طریقے بھی بتائے اور کہا کہ ایسے واقعات کو ختم کرنے کے لیے ملک میں تعلیم عام کرنی پڑے گی، غربت کا خاتمہ کرنا ہوگا اور سماجی شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کے مطابق ایسے واقعات روکنے کے لیے والدین کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا، انہیں اپنے بچوں کو لوگوں کی خراب عادتوں اور اچھے رویے سے متعلق آگاہی دینی ہوگی اور بچوں کی ہر بات کو سننا ہوگا۔
سینئر اداکارہ نے والدین کو مشورہ دیا کہ اگر ان کا کوئی بچہ گھر میں خفا ہے، ہمیشہ خاموش رہتا ہے، کسی سے بات نہیں کرتا، اس بچے کو زیادہ توجہ دیں، ان سے دل کی باتیں پوچھیں اور پھر بھی وہ بچہ بات نہ کرے تو اسے ماہر نفسیات کے پاس لے جائیں۔
اداکارہ نے اس بات پر ابھی اظہار افسوس کیا کہ پاکستان کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا ہے، جہاں بچوں کے ساتھ ناروا سلوک اور جنسی ہراسانی کے واقعات کو سماجی روایات کا حصہ بنایا جا رہا ہے اور یہ انتہائی خطرناک بات ہے۔