• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آئی ٹی کے شعبے میں 20 سے 25 ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف قابل عمل ہے، وزیراعظم

شائع July 20, 2023
وزیراعظم شہباز شریف آئی ٹی کے منصوبوں کے اجرا کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم شہباز شریف آئی ٹی کے منصوبوں کے اجرا کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے میں ترقی کی مواقع شان دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے اس شعبے میں چند برسوں میں 20 سے 25 ارب ڈالر برآمدات کا ہدف ناممکن نہیں ہے۔

اسلام آباد میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سیمینار اور آئی ٹی منصوبوں کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ ایک یادگار لمحہ ہے جو تاریخ بدل کر رکھ دے گا، آج ہم یہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کے ماہرین، اساتذہ اور سرمایہ کاروں کے ساتھ بیٹھے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے نوجوان انتہائی باصلاحیت ہیں اور درکار مہارت حاصل کر رہے ہیں، اس کا عکاسی ان کی کامیاب کہانیوں سے ہوا جو یہاں بتائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں نے بھی ان کو دیکھا ہے، ہمارے ملک ملک کی آبادی کا 60 فیصد حصہ 15 سال سے 30 سال کے درمیان ہے اور 14 کروڑ سے زائد افراد انتہائی نوجوان ہیں اور وہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اپنی صلاحیتوں اور غیرمعمولی مہارت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ کیوں ہم ڈھائی ارب ڈالر کے ہندسے کے گرد گھوم رہے ہیں، یہ ایک مسئلہ ہے، یہ اس لیے کہ عدم تعاون اور عدم سہولیات کی وجہ سے ہے یا ملک میں جامعات اور ووکیشنل سینٹرز کی عدم دستیابی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ان شعبوں میں معقول صلاحیت موجود ہے لیکن کیا وجوہات ہے اور میں پڑوسی ملک کی مثال دے چکا ہوں، جس نے آئی ٹی کے شعبے میں بڑی ترقی کی ہے اور یہ ترقی نہ صرف آئی ٹی میں سرمایہ کاری کی شکل میں ہے بلکہ برآمدات بھی کی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر بہتر پوزیشن حاصل کرنے والے ممالک میں شامل ہے، گزشتہ ایک برس کے دوران کئی کمپنیوں کے سربراہوں سے ملاقات کی ہے اور انہوں نے وعدہ کیا کہ اگر ان سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور اور رکاوٹیں ہٹادی جائیں تو ہم اگلے چند ماہ یا کچھ عرصے میں پاکستان کے لیے دو ارب ڈالر حاصل کریں گے اور انہوں نے اپنی تمام تر کوششیں کیں لیکن وہ پوری نہیں ہیں۔

تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اگلے دو سے تین سال میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور 20 ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف حاصل کرنا ہے اور یہ ممکن ہے، یہ مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں اور ہمیں ہر صورت میں یہ ہدف حاصل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اس شعبے میں تعمیر کے لیے درکار تمام سہولیات اور تعاون فراہم کریں گے، ہم نے آگے بڑھنے راستہ بنالیا ہے اور وہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) ہے اور یہ پورے پاکستان کی حکمت عملی ہے جہاں تمام صوبوں کی نمائندگی ہے۔

ایس آئی ایف سی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس میکنزم میں زراعت، آئی ٹی، کان کنی اور مینرلز، دفاعی پیداوار شامل ہیں اور یہ تمام شعبے برآمدات میں اضافہ کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ نئی حکمت عملی ون ونڈو آپریشن کی طرز پر تیار کی جائے گی اور حقیقی معنوں میں ون ونڈو آپریشن ہوگا، پوری حکومت وہاں بیٹھی ہوگی اور تمام سرمایہ کاروں کو بلاتاخیر تعاون اور سہولت فراہم کرے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، پاکستان کے آگے بڑھنے کا یہ واحد راستہ ہے، اس سے صرف ماضی کے نقصانات پورے نہیں ہوں گے بلکہ آنے والے وقتوں میں تیزی آئے گی جو پہلے کبھی نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کے برادر ممالک خواہاں ہیں کہ پاکستان میں آکر سرمایہ کاری کریں اور منافع کمائیں، پاکستان ان کی سرمایہ کاری سے روزگار، پیداوار، سرمایہ، برآمدات استحکام اور ترقی کی صورت میں فائدہ اٹھائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ماڈل کے ذریعے پاکستان ایک دن قرضوں سےنجات پائے گا اور سخت محنت کے ذریعے اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا، اتحاد کے ساتھ ہم تاریخ بدلنے کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم آئی ٹی کے شعبے میں 20 سے 25 ارب ڈالر برآمدات کا ہدف متعین کریں گے تو کوئی بڑی بات نہیں ہوگی کیونکہ ہمارے پاس صلاحیت موجود ہے اور حکومت وقت اس میں تعاون کے لیے تیار ہے۔

تقریب میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبالوزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور دیگر وفاقی وزرا اور ماہرین نے شرکت کی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024