• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

انٹرنیٹ پابندیوں سے متعلق عالمی فہرست میں پاکستان کا تیسرا نمبر

شائع July 25, 2023
اس فہرست میں ٹیلی گرام، انسٹاگرام اور یوٹیوب مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر ہیں — فائل فوٹو: اے پی
اس فہرست میں ٹیلی گرام، انسٹاگرام اور یوٹیوب مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر ہیں — فائل فوٹو: اے پی

پاکستان رواں برس 2023 کی پہلی ششماہی کے دوران انٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے دنیا میں تیسرے نمبر پر رہا۔

ڈان اخبار میں شائع ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک کمپنی سرف شارک کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کے ششماہی تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان دنیا بھر میں 42 نئی پابندیوں میں سے تین کا ذمہ دار تھا، جو 9 مئی کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد لگائی گئی تھیں۔

اُس موقع پر ملک بھر میں ٹوئٹر، فیس بک، انسٹا گرام اور یوٹیوب پر رسائی محدود کر دی گئی تھی، اس کے علاوہ متعدد بار عارضی طور پر موبائل نیٹ ورک میں خلل کا مشاہدہ بھی کیا گیا۔

سرف شارک کی رپورٹ میں پاکستان کو ایران اور بھارت سے پیچھے ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جنہوں نے 2023 کی پہلی ششماہی کے دوران انٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کیں جبکہ زیادہ تر انٹرنیٹ بندش ایشیا میں رپورٹ ہوئیں۔

ایران میں اس دوران مجموعی طور پر 14 کیسز کے ساتھ انٹرنیٹ میں سب سے زیادہ بندش دیکھنے میں آئیں، ، یہ سب زاہدان میں قتل عام کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران رپورٹ ہوئیں۔

بھارت اور مقبوضہ کشمیر

بھارت کم از کم 9 کیسز کے ساتھ ایران سے تھوڑا پیچھے ہے، زیادہ تر بندش احتجاج کے دوران ہوئی۔

رپوٹ میں حیران کن طور پر مقبوضہ کشمیر میں دو علیحدہ انٹرنیٹ بندش کا ذکر کیا گیا ہے، جس کا بھی بظاہر بھارتی حکومت نے حکم دیا تھا، اگر اسے بھارت کے ساتھ شامل کیا جائے تو بھارت میں انٹرنیٹ بندش کے کیسز کی تعداد بڑھ کر 11 ہوجاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں کی بڑی وجہ احتجاج تھے۔

نئی انٹرنیٹ بندش میں سے دو تہائی سے زیادہ سماجی اور سیاسی مسائل پر عوامی غم و غصے کی وجہ سے کی گئیں، جن کی تعداد 30 ہے۔

سرف شارک کا انٹرنیٹ سنسرشپ ٹریکر نیوز میڈیا اور ڈیجیٹل حقوق کی تنظیموں جیسے نیٹ بلاکس اور ’ایکسیس ناؤ‘ کی رپورٹس کا تجزیہ کرتا ہے اور کیسز کو دستاویز کرنے کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں سے ڈیٹا اکٹھا کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2023 کی پہلی ششماہی میں فیس بک کو سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا جسے ایتھوپیا، گنی، سینیگال، پاکستان اور سرینام میں محدود کر دیا گیا، ان تمام ممالک میں حکومت کی طرف سے انٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کرنے کی تاریخ رہی ہے۔

اس فہرست میں ٹیلی گرام، انسٹاگرام اور یوٹیوب مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر رہیں، جنہیں چار ممالک میں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، واٹس ایپ اور ٹوئٹر کا بندش کی فہرست میں تیسرا نمبر رہا، انہیں تین ممالک میں پابندیوں کا سامنا رہا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹک ٹاک پر سال 2023 کی پہلی ششماہی میں صرف ایک ملک ایتھوپیا میں محدود کیا گیا، تاہم امریکا اس پلیٹ فارم پر پابندی لگانے والا آٹھواں ملک بننے کی راہ پر گامزن ہے۔

عالمی سطح پر کمی

رپورٹ کے مطابق 2023 کی پہلی ششماہی میں 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں انٹرنیٹ میں خلل کے نئے کیسز میں 31 فیصد کمی دیکھی گئی، لیکن پابندیاں عائد کرنے والے ممالک کی تعداد 13 سے بڑھ کر 14 ہوگئی۔

سرف شارک کو پتا چلا کہ مجموعی طور پر ایشیا میں انٹرنیٹ کی زیادہ پابندیاں عائد کی گئیں، جو کہ نئے عالمی کیسز کا 71 فیصد ہے، ایک اندازے کے مطابق پورے سال میں 2 ارب 35 کروڑ افراد نے انٹرنیٹ سنسر شپ کا تجربہ کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی پابندیوں میں کمی بنیادی طور پر مقبوضہ کشمیر کے کیسز میں کمی کی وجہ سے آئی، جو 2022 کی پہلی ششماہی کے 35 کیسز کے مقابلے میں کم ہو کر 2023 کی اسی مدت میں صرف 2 رہ گئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024