• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پنجاب پولیس نے مصنوعی ذہانت پر مبنی ’فیس ٹریس سسٹم‘ متعارف کرا دیا

شائع July 26, 2023
آئی ٹی ونگ کے سربراہ ڈی آئی جی احسن یونس نے کہا کہ تمام اضلاع کو ایف ایس ٹی سسٹم کے استعمال کے حوالے سے مطلع کیا گیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
آئی ٹی ونگ کے سربراہ ڈی آئی جی احسن یونس نے کہا کہ تمام اضلاع کو ایف ایس ٹی سسٹم کے استعمال کے حوالے سے مطلع کیا گیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

پنجاب پولیس نے مشتبہ ملزمان اور مطلوب مجرموں کی گرفتاری اور ان کا پیچھا کرنے کے پیش نظر احتساب، انحصار اور کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید ’شناختی نظام‘ متعارف کرا دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس کی طرف سے متعارف کرائے گئے ’فیس ٹریس سسٹم‘ (ایف ٹی ایس) میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کی مدد سے ایک کروڑ 80 لاکھ افراد بشمول مشتبہ افراد اور مجرموں کا وسیع تر ڈیٹا شامل کیا گیا ہے۔

چہرے کو شناخت کرنے کی یہ جدید ٹیکنالوجی پنجاب بھر میں قانون نافذ کرنے والے افسران کو مطلوب مجرموں اور ملزمان کو مؤثر طریقے سے تلاش کرنے میں مدد کرے گی۔

انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) پنجاب عثمان انور نے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تعاون سے پنجاب پولیس انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ونگ کی طرف سے تیار کردہ جدید سسٹم کا افتتاح کیا۔

آئی ٹی ونگ کے سربراہ ڈی آئی جی احسن یونس نے پنجاب پولیس کے مختلف ذرائع اور محکموں سے یہ ڈیٹا حاصل کیا جس کی مدد سے اس جدید ٹیکنالوجی نظام کو تیار کیا گیا۔

ایف ٹی ایس کے نفاذ کو پورے صوبے کے تفتیشی افسران کے لیے قابل رسائی بنایا گیا ہے، جس سے شناخت کے عمل کو نمایاں طور پر ہموار کیا گیا ہے۔

ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ اس سے قبل پولیس افسران روایتی طریقوں پر انحصار کرتے تھے جس میں مختلف مقامات کا دورہ بھی شامل ہوتا تھا جس میں وقت اور ذرائع خرچ ہوتے تھے۔

پولیس افسر نے کہا کہ اب صرف ایک بٹن دبانے سے تفتیشی افسران فوری طور پر آن لائن پلیٹ فارم پر مشتبہ افراد اور ملزمان کی شناخت کی تصدیق کر سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس جدید سسٹم کے لیے پنجاب پولیس کے ڈرائیونگ لائسنس برانچ سے ایک کروڑ 60 لاکھ افراد کی تصاویر اور ڈیٹا، کرائم ریکارڈ برانچ سے 18 لاکھ افراد کا ریکارڈ، پنجاب خدمت مراکز سے 13 لاکھ افراد کا ڈیٹا جبکہ صوبے بھر کی جیلوں سے 3 لاکھ مشتبہ افراد اور ملزمان کا ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں ایف ٹی ایس، سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر ذرائع سے بھی ملزمان اور مشتبہ افراد کی تشخیص اور ان تک رسائی میں مددگار ثابت ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق یہ نظام جدید ترین مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے مطابقت کے ساتھ بنایا گیا ہے جو مجرموں کی درست شناخت کے بعد تیزی سے گرفتاریوں کو یقینی بنائے گا۔

آئی جی پنجاب اور ڈی آئی جی آئی ٹی ونگ نے تربیت، مشق اور پولیس فورس کی طرف سے فیڈ بیک کے ذریعے سسٹم کو مزید بہتر بنانے کے لیے منصوبوں کا بھی اظہار کیا۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ نظام کو تربیت، مشق، انضمام اور فورس سے موصول ہونے والے فیڈ بیک کی روشنی میں مزید بہتر بنایا جائے گا اور اسے دوسرے اداروں کے ڈیٹا بیس سے منسلک کرکے بہتر بنایا جائے گا۔

آئی ٹی ونگ کے سربراہ ڈی آئی جی احسن یونس نے کہا کہ تمام اضلاع کو ایف ایس ٹی سسٹم کے استعمال کے حوالے سے مطلع کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جلد ہی اس سسٹم کو ای پولیس پوسٹ، جرائم کی روک تھام کے لیے بنائی گئی ایپلی کیشن اور دیگر ذرائع سے بھی منسلک کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف ٹی ایس مجرموں کی گرفتاری اور شناخت کے عمل کو مزید تیز بنائے گا۔

اس موقع پر پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیئرمین فیصل یوسف، ایڈیشنل ڈی جی قاسم افضل، چیف ٹیکنیکل افسر عادل اقبال اور پروجیکٹ ڈائریکٹر عاصم اقبال بھی موجود تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024