• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے حوالے سے نگران حکومتوں کو گائیڈ لائنز جاری

شائع August 15, 2023
کمیشن نے وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ، کابین ارکان، مشیران اور ممبران اسمبلی کو سرکاری رہائش گاہیں خالی کرنے کی بھی ہدایت کی: فائل فوٹو
کمیشن نے وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ، کابین ارکان، مشیران اور ممبران اسمبلی کو سرکاری رہائش گاہیں خالی کرنے کی بھی ہدایت کی: فائل فوٹو

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ملک میں عام انتخابات کے پیش نظر نگران حکومتوں کو رہنما خطوط جاری کرتے ہوئے اداروں میں بھرتی ہونے والے سیاسی شخصیات کی ملازمت ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

الیکشن کمیشن نے نگران حکومتوں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیاں تحلیل ہو چکی ہیں اور اسمبلی تحلیل کے بعد الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

الیکشن کمیشن کے خط میں لکھا گیا ہے کہ صاف شفاف اور بروقت انتخابات یقینی بنانا کمیشن کا کام ہے اور الیکشن کے انعقاد سے متعلق کمیشن نے آئینی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے نگران سیٹ اپ کو اہم ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے انعقاد کے لیے بہترین ماحول فراہم کیا جائے اور ہر سیاسی پارٹی کو لیول پلینگ فیلڈ دی جائے۔

کمیشن کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومتیں صاف شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت یقینی بنائیں،کمیشن کی پیشگی اجازت کے بغیر تقرر و تبادلے نہ کیے جائیں۔

الیکشن کمیشن نے وفاقی، صوبائی اور مقامی اداروں میں ہر قسم کی بھرتی اور وفاقی و صوبائی حکومتوں پر ہر قسم کی ترقیاتی اسکیموں پر پابندی عائد کر دی۔

الیکشن کمیشن نے اداروں میں بھرتی ہونے والے سیاسی شخصیات کی ملازمت بھی ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

کمیشن نے وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ، کابینہ ارکان، مشیران اور اراکین اسمبلی کو سرکاری رہائش گاہیں خالی کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

خیال رہے کہ 10 اگست کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کردی تھی جس کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی تحلیل کی سمری آج صدر مملکت کو بھییجی تھی جس پر ڈاکٹر عارف علوی نے دستخط کیے تھے۔

صدر مملکت نے قومی اسمبلی وزیر اعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 58 کے تحت کی تحلیل کی۔

آئین کے آرٹیکل 58 کے مطابق اگر صدر وزیر اعظم کی سفارش کے بعد 48 گھنٹوں کے اندر اسمبلی تحلیل نہیں کرتے تو اسمبلی ازخود تحلیل ہو جاتی۔

وزیر اعظم نے اسمبلی کی تحلیل کی سمری میں صدر مملکت سے عبوری حکومت کی تشکیل کی درخواست بھی کی تھی۔

6 اگست کو حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اسمبلیاں اپنی مقررہ مدت سے 3 روز قبل 9 اگست کو تحلیل کر دی جائیں گی، جس کے بعد انتخابات 90 روز کے اندر کرائے جائیں گے۔

بعدازاں 12 اگست کو گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ایڈوائس پر صوبائی اسمبلی کی تحلیل کی سمری پر دستخط کیے تھے۔

سندھ اسمبلی اس وقت تحلیل کی گئی ہے جب 9 اگست کو قومی اسمبلی کو قبل از وقت تحلیل کیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی کی طرح سندھ اسمبلی بھی مقررہ وقت سے قبل 11 اگست کو تحلیل کی گئی جہاں سندھ اسمبلی اپنی پانچ سالہ مدت 12 اگست کو پوری کرنے والی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024