• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’گمشدہ سائفر‘ پر عمران خان سے اٹک جیل میں ایف آئی اے کی پوچھ گچھ

شائع August 17, 2023
عمران خان توشہ خانہ کیس میں بدعنوانی کے الزام میں زیرِحراست ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
عمران خان توشہ خانہ کیس میں بدعنوانی کے الزام میں زیرِحراست ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے گزشتہ روز چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے اٹک جیل میں ایک کیس میں سفارتی کیبل (سائفر) سے متعلق پوچھ گچھ کی، جو مبینہ طور پر انہوں نے کھو دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیا پر یہ اطلاعات زیرگردش رہیں کہ سائفر کیس میں ایف آئی اے نے گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، تاہم آزادانہ طور پر ان اطلاعات کی تصدیق نہ ہو سکی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 25 جولائی کو عمران خان سائفر کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

امریکی نیوز ویب سائٹ ’دی انٹرسیپٹ‘ کی جانب سے سائفر کے مبینہ متن کی اشاعت کے بعد عمران خان کے خلاف تحقیقات میں اضافہ ہوا ہے، حال ہی میں سبکدوش ہونے والی حکومت میں سے کئی عہدیداران سائفر کا یہ مبینہ متن لیک ہونے کا ذمہ دار عمران خان کو ٹھہرا چکے ہیں۔

سائفر کے مبینہ متن کی اشاعت کا وقت بھی اس تناظر میں کافی اہم معلوم ہوتا ہے کہ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب عمران خان توشہ خانہ کیس میں بدعنوانی کے الزام میں زیرِحراست ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم کے خلاف ابھی بھی مقدمہ چل رہا ہے، سابق وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ اگر عمران خان نے واقعی انہیں فراہم کردہ سائفر کی کاپی کھوئی ہے تو یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت جرم سمجھا جائے گا۔

ابتدائی طور پر ایف آئی اے ایک خفیہ سفارتی کیبل کے متن کو ظاہر کرنے اور اسے اپنے پاس رکھنے پر عمران خان سے تفتیش کر رہی تھی، تاہم جب سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے یہ انکشاف کیا کہ عمران خان کے پاس سے سائفر گُم ہوگیا ہے تو ایف آئی اے نے کیس کے اِس پہلو کی جانچ بھی شروع کردی۔

بیان کے مطابق اعظم خان نے یہ سائفر سابق وزیر اعظم کے حوالے کیا تھا، جنہوں نے بعد میں انہیں بتایا کہ انہوں نے اسے کھو دیا ہے اور بارہا درخواست کے باوجود انہوں نے سائفر کی کاپی واپس نہیں لوٹائی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024