• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

نگران وزیراعظم کا اسمگلنگ میں ملوث حکام کے خلاف کارروائی کا حکم

شائع September 1, 2023
نگران وزیراعظم نے صحافیوں سے ملاقات کی تھی—فوٹو: ڈان نیوز
نگران وزیراعظم نے صحافیوں سے ملاقات کی تھی—فوٹو: ڈان نیوز

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ملک کی معیشت کی خرابی کی ایک وجہ اسمگلنگ کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسمگلنگ روکنے کے لیے ملوث حکام کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ’پاکستان کی معاشی مشکلات کی ایک بڑی وجہ اسمگلنگ بھی ہے، ٹیکس چوری اور ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت سمیت بہت سے مسائل اسمگلنگ سے جڑے ہوئے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آج میں نے اسمگلنگ روکنے اور اس میں ملوث حکام کے خلاف سخت ترین کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے‘۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق پی نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت ملک میں اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جہاں انہوں نے کسٹمز حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملک سے چینی، پیٹرولیم مصنوعات، یوریا، زرعی اجناس اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ کے سختی سے سد باب کی ہدایت کی ہے۔

بیان کے مطابق نگران وزیراعظم کو ملک بھر بالخصوص سرحدی علاقوں میں مختلف اشیا کی اسمگلنگ کی صورت حال اور روک تھام کے لیے کیےگئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی اور بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اسمگلنگ کے خلاف حکمت عملی سے آگاہ کیا گیا۔

وزیراعظم نے کسٹمز حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملک میں چینی، پیٹرولیم مصنوعات، یوریا، زرعی اجناس اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ کے سد باب کی سختی سے ہدایت کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک محنت کی وجہ سے ملک میں اسمگلنگ میں 40 فیصد کمی آئی، بلوچستان میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 10 اضافی جوائنٹ چیک پوسٹس نوٹیفائی کر دی گئی ہیں۔

اجلاس میں وزیراعظم کو اسمگلنگ میں ملوث سرکاری افسران کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی، جس پر وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بلوچستان میں اسمگلنگ میں ملوث سرکاری افسران کی انٹر ایجنسی رپورٹ مرتب کی جائے اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرتے ہوئے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کی کارکردگی جانچنے کے لیے ہفتہ وار جائزہ اجلاس کی صدات وہ خود کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کے مجموعی حجم کو اسمگلنگ کی وجہ سے اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے جس کی وجہ سے اسمگلنگ کے اس ناسور کو ملک سے ختم کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ سے محصولات میں کمی اور ملکی زرمبادلہ پر شدید دباؤ پڑتا ہے۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایران کے ساتھ بارڈر مارکیٹ میکنزم مستحکم کیا جائے تاکہ دو طرفہ تجارت باقاعدہ دستاویزی عمل سے ممکن ہو سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں برس اپریل میں سریا تیار کرنے والے اداروں کی ایسوسی ایشن (پی اے ایل ایس پی) کے سیکریٹری جنرل واجد بخاری نے اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر مطلع کیا تھا کہ بلوچستان میں فروخت ہونے والا 80 فیصد سریا ایران سے بذریعہ اسمگلنگ، مس ڈیکلیئریشن اور انڈر انوائسنگ آرہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کی کمزور نگرانی کی وجہ سے اسمگل شدہ سریا اب لاہور، کراچی اور دیگر شہروں تک پہنچ چکا ہے۔

واجد بخاری نے بتایا تھا کہ ایران اور افغانستان سے تقریبا 5 لاکھ ٹن سریا اسمگل ہو کر پاکستان کے مختلف حصوں میں آتا ہے، جو مقامی مینوفیکچررز کے لیے شدید جھٹکا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ غیر قانونی طریقے سے آنے والا سریا پاکستان کی کل پیداوار کا 10 فیصد ہے، تاہم اس کی وجہ سے قومی خزانے کو 25 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

انہوں نے اسمگلنگ سے ملک میں مرتب ہونے والے اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کو اس غیر قانونی سرگرمی روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کی متعدد درخواستوں کے باوجود اس کی روک تھام کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔

اسی طرح فروری میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سپر ٹیکس کے نفاذ سے متعلق درخواست پرتین رکنی بینچ کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ ب کو ملک کے مفاد کے لیے خود کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، حکومت غیر ملکی کرنسی کی بیرون ملک اسمگلنگ روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سینئر صحافیوں اور اینکرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یاسیت کی بنیاد پرمعاشی حالات کی تصویر کشی کی گئی تاہم نگران حکومت معاشی مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ خصوصی سرمایہ کار سہولت کونسل کے ذریعے سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا اور اس کے لیے اہم ترجیحی شعبوں کی نشان دہی کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)، زراعت، کان کنی اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں منصوبے آگے بڑھائیں گے، دنیا میں معدنی ذرائع بروئے کار لا کر اپنی معیشتوں کو مضبوط کیا گیا اور ہمارے پاس معدنی شعبے میں 50 سے 60 کھرب ڈالر کی صلاحیت موجود ہے۔ انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ دفاعی پیداوار کے شعبے کی صلاحیت بھی بڑھا رہے ہیں، مل کر پختہ عزم کے ساتھ ملکی ترقی کے لیے کام کرنا ہوگا۔

ٹیکس محصولات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے تحت 60 سے 70 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی امید ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024