بھارت: جی 20 اجلاس، بارش کے باعث عالمی رہنما ننگے پاؤں مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کرنے پہنچ گئے
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں گروپ جی 20 کے سربراہی اجلاس کے موقع پر مون سون بارشوں کے بعد پانی جمع ہونے کی وجہ سے عالمی رہنما مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ننگے پاؤں پہنچ گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے مہمانوں کا اس مقام پر خیر مقدم کیا جہاں جنوری 1948 میں عدم تشدد کے پیامبر مہاتما گاندھی کو ایک انتہا پسند نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کئی سربراہان مملکت کی طرح اس جگہ پر جوتے اتارنے کے بجائے ہلکے چپل کا انتخاب کیا، جہاں احترام کے طور پر عام جوتے پہننا منع ہے۔
برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سمیت دیگر سربراہن اپنے موزے اور جوتے پہن کر ماربل کے چبوترے پر چلتے ہوئے نریندر مودی کے ساتھ شامل ہوئے جہاں مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
ہندو بھکت بھجن کے بعد عالمی رہنما امن کے آئیکن کے اعزاز میں پھولوں کی چادر چڑھانے سے قبل ایک لمحے کی خاموشی کے لیے کھڑے رہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے باقاعدگی سے مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے نظریات اور وراثت کے بارے میں گفتگو کی۔
لیکن نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور گاندھی کے نظریہ کے درمیان تعلقات گہرے ابہام کا شکار ہیں۔
راج گھاٹ میموریل کمپلیکس دارالحکومت نئی دہلی کے سب سے مقدس مقامات میں سے ایک ہے جہاں مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد دس لاکھ سے زیادہ لوگ ان کی لاش کو لے گئے۔
وہاں آنے والے رہنما احترام میں نریندر مودی کے سامنے جھکے جہاں انہوں نے گجرات میں گاندھی کی طویل مدتی رہائش گاہ سابرمتی آشرم کی تصویر کے سامنے تمام مہمانوں کو روایتی شال پیش کی جو کہ انہوں نے گلے میں پہنی ہوئی تھیں۔
واضح رہے کہ یہ آشرم عالمی رہنماؤں کے دورے کے پروگرام میں ایک مقبول مقام ہے اور نریندر مودی اس کو میزبانی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ مہاتما گاندھی کے قاتل نتھورام گوڈسے کو قتل کے اگلے سال جرم میں پھانسی دی گئی تھی۔
نتھورام گوڈسے کے خیال میں گاندھی، برطانیہ کی کالونی کو بھارت اور پاکستان کی الگ الگ اقوام میں تقسیم ہونے سے روکنے میں ناکام رہے۔
نریندر مودی نے کبھی بھی واضح طور پر نتھورام گوڈسے یا اس کے نظریے کی مذمت نہیں کی، اور ان کی حکومت نے ونائک دامودر ساورکر کے کام کی حمایت کی ہے، جو کہ ایک اہم ہندو قوم پرست تھے جنہوں نے نتھورام گوڈسے کی سرپرستی کی تھی۔
اس سال کے جی 20 سربراہی اجلاس کی کامیابی میں نریندر مودی کی بھاری ذاتی سرمایہ کاری ہے، جسے انہوں نے اگلے سال ہونے والے قومی انتخابات سے قبل ایک بین الاقوامی سیاستدان کے طور پر اپنا امیج روشن کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔
سربراہی اجلاس آج جو بائیڈن کے ویتنام کے سرکاری دورے پر روانہ ہونے کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔