میڈیکل کالجز میں داخلے کا امتحان، 25 طلبہ کے خلاف مبینہ نقل پر مقدمات درج

شائع September 11, 2023
انہوں نے مزید کہا کہ چند امیدواروں کو خصوصی مدد بھی فراہم کی گئی ہے، جنہیں جوابی پرچے پُر کرنے کے لیے (خصوصی ضروریات/ معذوری کے ساتھ) مدد کی ضرورت تھی — فائل فوٹو: آئی ایم پی
انہوں نے مزید کہا کہ چند امیدواروں کو خصوصی مدد بھی فراہم کی گئی ہے، جنہیں جوابی پرچے پُر کرنے کے لیے (خصوصی ضروریات/ معذوری کے ساتھ) مدد کی ضرورت تھی — فائل فوٹو: آئی ایم پی

میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ میں نقل کرنے کے الزام میں پولیس نے خیبرپختونخوا میں 25 امیدواروں کے خلاف مقدمات درج کر لیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت میں متعلقہ حکام کی شکایت پر صرف پہاڑی پورہ پولیس اسٹیشن میں 16 امیدواروں (لڑکوں اور لڑکیوں) کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 419 اور 420 کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امیدواروں کے خلاف امتحان کے دوران نقل اور الیکٹرانک مصنوعات استعمال کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا۔

پیش رفت سے آگاہ حکام نے بتایا کہ عام افراد کے علاوہ ایک مافیا نہ صرف میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کے داخلے کے امتحان بلکہ پبلک سروس کمیشن، ایجوکیشنل ٹیسٹنگ اینڈ ایویلیوایشن ایجنسی اور دیگر کی جانب سے تعلیم، پولیس، سیکریٹریٹ، صحت اور ریسکیو 1122 وغیرہ کی نوکریوں کے لیے ہونے والے ٹیسٹوں میں بھی ’نقل‘ کرانے کے پیچھے ہے۔

محکمہ اعلیٰ تعلیم کے ایک سینئر حکام نے ڈان کو بتایا کہ اس کے انتظامات میں ایک مافیا ملوث ہے جو میڈیکل کالجز کے اساتذہ سمیت اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی خدمات لیتا ہے۔

حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگر مافیا کی مدد لی جائے تو پورا ٹیسٹ 5 یا 6 منٹ میں کیا جاسکتا ہے، یہ ایجوکیشن ٹیسٹنگ اینڈ ایویلیوایشن ایجنسی (ایٹا) کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات کا بھی مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ خواتین امیدواروں کے ساتھ ہے، جن کی ثقافتی رکاوٹوں کی وجہ سے الیکٹرانک آلات کی اچھی طرح سے تلاشی نہیں لی جا سکتی، ایک بار جیمرز لگانے کا منصوبہ زیر غور آیا تھا لیکن اسے ترک کر دیا گیا کیونکہ بجلی کے مسائل کی وجہ سے ہر سینٹر پر جیمرز نہیں لگائے جا سکتے۔

حکام نے بتایا کہ بجلی فراہمی کے علاوہ ابتدائی مرحلے میں ہمارے پاس جیمرز بھی نہیں تھے، اگر آپ واقعی نقل روکنا اور مستحق امیدواروں کو حتمی فہرست میں جگہ بنانے کا موقع دینا چاہتے ہیں تو اسے معاملے کو حل کرنا ہوگا۔

دریں اثنا، خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ امتحان کے دوران امیدواروں کی جانب سے الیکٹرانک آلات کے استعمال کے حوالے سے زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنائی گئی۔

بیان کے مطابق امیدواروں کو سینٹرز میں داخلے کے وقت تین مراحل میں تلاش کیا گیا جبکہ میٹل ڈیٹیکٹر کی مدد سے سینٹر کے اندر بھی تلاشی لی گئی۔

اس میں کہا گیا کہ تمام امیدواروں کی ویڈیو ٹیپ کی گئی اور سافٹ ویئر کی مدد سے طلبہ کی شناخت کی گئی، اس میں مزید کہا گیا کہ ایسے اقدامات کی واحد وجہ مستحق امیدواروں کو منصفانہ اور شفاف موقع فراہم کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ صوبے بھر کے مختلف مراکز سے 25 سے زائد امیدواروں کے خلاف غیر قانونی ذرائع استعمال کرنے کی شکایات موصول ہوئیں، مزید کہا کہ تمام امیدواروں کے خلاف متعلقہ قوانین کے تحت ضروری تادیبی اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔

بیان میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاالحق کے حوالے سے کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کی روشنی میں سینٹر میں الیکٹرانک ڈیوائس لانے والے امیدواروں کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے امیدواروں کے امتحان منسوخ تصور کیے جائیں گے، اور ان پر اگلے 2 برسوں تک کسی بھی ایٹا ٹیسٹ میں شرکت پر پابندی ہوگی۔

خیبرپختونخوا کے سرکاری اور پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کے داخلہ ٹیسٹ میں مجموعی طور پر46 ہزار 612 امیدواروں نے حصہ لیا، ایٹا اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی نے صوبے کے 11 شہروں میں 43 مختلف مقامات پر ٹیسٹ کا انعقاد کیا۔

ایک لاکھ 80 ہزار طلبہ کی ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں شرکت

پاکستان، دبئی اور سعودی عرب کے تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار طلبہ نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں شرکت کی، جو تمام امتحانی مراکز پر ایک ساتھ منعقد ہوا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلہ لینے کے لیے ایم ڈی کیٹ ایک لازمی ٹیسٹ ہے، یہ پی ایم ڈی سی کی زیر نگرانی صوبائی سرکاری ایڈمیشن یونیورسٹیوں کے ذریعے قومی اور بین الاقوامی مقامات پر ایک ہی دن منعقد کیا گیا۔

پی ایم ڈی سی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے کہا کہ طلبہ کا روشن مستقبل ان کی اولین ترجیح ہے اور کونسل ان کی سہولت کے لیے انتھک محنت کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور دوسرے ممالک سے ایک لاکھ 80 ہزار 533 طلبہ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں شرکت کی، مزید بتایا کہ ایک لاکھ 80 ہزار 151 امیدواروں نے پاکستان جبکہ بین الاقوامی سینٹرز سے 382 امیدواروں نے ٹیسٹ دیا، جن میں دبئی (متحدہ عرب امارات) سے 185 اور سعودی عرب سے 197 امیدوار شامل ہیں۔

انہوں نے مزید تفصیلات بتائیں کہ پنجاب میں 66 ہزار 875، سندھ میں 40 ہزار 528، خیبرپختونخوا میں 46 ہزار 439، بلوچستان میں 9 ہزار 230، گلگت بلتستان میں 929، آزاد کشمیر میں 4 ہزار 36 اور اسلام آباد میں 12 ہزار 118 طلبہ نے ٹیسٹ دیا۔

ڈاکٹر رضوان تاج نے کہا کہ یہ ٹیسٹ پاکستان کے 31 شہروں میں منعقد کیا گیا تاکہ زیادہ سے زیادہ امیدواروں کو امتحان میں شرکت کی سہولت فراہم کی جا سکے، جن میں اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، ملتان، فیصل آباد، بہاولپور، گوجرانوالہ، ساہیوال، سیالکوٹ، ڈی جی خان، سرگودھا، گجرات، فیصل آباد، کراچی، جامشورو، ڈیرہ اسمٰعیل خان، مالاکنڈ، نواب شاہ، سوات، صوابی، پشاور، مردان، کوہاٹ، بنوں، ایبٹ آباد، کوئٹہ، گلگت، مظفر آباد، ہری پور، لاڑکانہ، مانسہرہ اور میرپور شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چند امیدواروں کو خصوصی مدد بھی فراہم کی گئی ہے جنہیں جوابی پرچے پُر کرنے کے لیے (خصوصی ضروریات/ معذوری کے ساتھ) مدد کی ضرورت تھی، ان کا کہنا تھا کہ اپنی خواہشات کو پورا کرنا تمام طلبہ کا حق ہے اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کے خوابوں کو پورا کرنے میں ان کی مدد کریں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ امیدواروں کی سہولت کے لیے ایک سادہ امتحانی مارکنگ پیٹرن رکھا گیا ہے اور غلط جوابات پر منفی مارکنگ نہیں کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024