• KHI: Asr 4:36pm Maghrib 6:15pm
  • LHR: Asr 4:03pm Maghrib 5:42pm
  • ISB: Asr 4:06pm Maghrib 5:47pm
  • KHI: Asr 4:36pm Maghrib 6:15pm
  • LHR: Asr 4:03pm Maghrib 5:42pm
  • ISB: Asr 4:06pm Maghrib 5:47pm

’امریکا پاکستان کی معاشی بحالی میں معاونت کرے گا‘

شائع September 11, 2023
سینیٹر کرس وان ہولین نے مزید کہا کہ جو بائیڈن کی انتظامیہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
سینیٹر کرس وان ہولین نے مزید کہا کہ جو بائیڈن کی انتظامیہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی سینیٹر کرس وان ہولین نے کہا ہے کہ پاکستان کی طرف سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے حالیہ معاشی ریلیف حاصل کرنے میں امریکا نے کلیدی کردار ادا کیا ہے اور معیشت کو مستحکم کرنے کی کوششوں میں پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایشن آف پاکستانی فزیشنز آف نارتھ امریکا کے ڈی سی، میری لینڈ چیپٹر کے سالانہ اجلاس میں، کراچی میں پیدا ہونے والے سینیٹر کرس وان ہولین نے امریکا اور پاکستان کے درمیان پائیدار تعلقات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

سالانہ تقریب میں پاکستانی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سینیٹر نے کہا کہ امریکا نے اس بات کو یقینی بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا کہ آئی ایم ایف، پاکستان کو اپنی ہنگامی معاشی ریلیف دینے کے لیے آگے بڑھے۔

سینیٹر نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ مسلسل چیلنجز کا سامنا ہے، لیکن امریکا تسلیم کرتا ہے کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات دونوں ممالک، علاقائی استحکام اور دنیا بھر کی سلامتی کے لیے اہم ہیں۔

واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں آئی ایم ایف نے حکومت کے معاشی استحکام کے پروگرام کو سپورٹ کرنے کے لیے تقریباً 3 ارب ڈالر کی رقم کے 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی منظوری دی تھی جیسا کہ اب سینیٹر کا کہنا ہے کہ واشنگٹن نے اس انتظامات میں کلیدی کردار ادا کیا۔

سینیٹر کرس وان ہولین نے مزید کہا کہ جو بائیڈن کی انتظامیہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے کیونکہ وہ پاکستان کے ساتھ مضبوط دو طرفہ تعلقات رکھنا چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بدترین سیلاب کے بعد، آپ نے امریکی معاونت دیکھی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ بائیڈن انتظامیہ کا پاکستان کی اندرونی سیاست میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ کبھی بھی پاکستان کی سیاسی انجینئرنگ میں ملوث نہیں رہی۔

پاکستانی سیاست میں امریکی کردار پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’میں واضح کردوں کہ بائیڈن انتظامیہ پاکستانی سیاست میں مداخلت نہیں کر رہی۔‘

سینیٹر کرس وان ہولین نے مزید کہا کہ میں بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ ایک عرصے سے باقاعدہ رابطے میں رہا ہوں اور میں بڑے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ وہ پاکستان کی سیاست کے حوالے سے کسی چیز کو انجینئر کرنے کی کوشش نہیں کر رہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں سابق وزیراعظم عمران خان سے مبینہ طور پر ایک سفارتی سائفر لیک کرنے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں جس کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ سال اپریل میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے ان کی اقتدار سے بے دخلی میں امریکا کے ملوث ہونے کے ثبوت تھے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کی معزولی میں مبینہ طور پر امریکا کا ہاتھ ہونے کے بارے میں تنازع اب تک ختم نہیں ہوا ہے، کیونکہ پی ٹی آئی کے حامی نیوز بریفنگ اور کانگریس کے پینل سمیت مختلف فورمز پر اسے اٹھاتے رہتے ہیں۔

سینیٹر کرس وان ہولین سے جب پوچھا گیا کہ پاکستانی حکام کو ان کا پیغام کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ ’اصل پیغام یہ ہے کہ یہ پاکستانی عوام پر منحصر ہے کہ وہ اپنے قائدین کا فیصلہ کریں‘۔

سینیٹر کرس وان ہولین نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ پاکستانی عوام کی مرضی سنی جائے اور اس کی عکاسی کی جائے، بالکل صاف اور آزادانہ انتخابات کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں موجودہ سیاسی بحران پر امریکا کے مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ امریکا اور دیگر جمہوریتیں، اور پاکستان کے زیادہ تر عوام اس بات کو یقینی بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں۔

سینیٹر کرس وان ہولین نے کہا کہ بطور امریکی سینیٹر، وہ چیزوں کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اور محسوس کیا کہ یہ بہت اہم ہے کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024