جمعیت علمائے اسلام نے پی پی پی کے مطالبے کو انتخابات سے راہ فرار کا ’بہانہ‘ قرار دے دیا
جمیعت علمائے اسلام نے اپنے سابق حکومتی اتحادی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے وقت پر انتخابات کے انعقاد کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کی طرف سے اس طرح کا مطالبہ درحقیقت انتخابات سے فرار کا ’بہانہ‘ ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے ترجمان اسلم غوری کی جانب سے یہ بیان جاری ہونے سے دو روز قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمٰن کے جنوری میں انتخابات پر تحفظات پر تنقید کی تھی۔
خیال رہے کہ عام انتخابات میں تین ماہ سے زائد کی تاخیر کو مبینہ طور پر تسلیم کرنے پر گزشتہ چند ہفتوں میں کئی بار پاکستان مسلم لیگ (ن) کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے جاری کردہ بیان کو آڑھے ہاتھوں لیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ موسم سرما میں انتخابات کا انعقاد ناممکن ہیں۔
کراچی میں خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) کہتی ہے کہ نئی حلقہ بندیاں آئندہ عام انتخابات کے لیے اہم ہیں جبکہ جے یو آئی جنوری اور فروری میں شدید موسم سرما کی وجہ سے عام انتخابات کے انعقاد پر سوال اٹھا رہی ہے، لہٰذا پاکستان کے لوگوں کو عام انتخابات سے بھاگنے والوں کو سمجھنا اور پہچاننا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’میں یہ واضح کردوں کہ ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، ہم وقت پر انتخابات کے لیے اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے‘۔
تاہم آج بلاول بھٹو زرداری کو جواب میں جمعیت علامائے اسلام کے ترجمان نے کہا کہ پی پی پی اپنی اصل تکلیف سامنے لانے اور سابقہ اتحادی جماعتوں کو کوسنا بند کرے اور اتنی کیا جلدی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلاول کو اللہ لمبی عمر دے، وزیراعظم بن ہی جائیں گے، لاڑکانہ کی سیٹ 2018 میں لیول پلیئنگ فیلڈ ہی کی وجہ سے پی پی پی کو ملی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے حق میں ووٹ دیتے وقت فائدہ نظر آیا تو ووٹ دے دیا اور اب انتخابات جلدی کروانے کا واویلا اصل میں انتخابات سے راہ فرار کی طرف پیشں قدمی ہے۔
اسلم غوری نے کہا کہ اپنے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ اور ہمارے موسمی حالات پر تحفظات کی وجہ سے سیخ پا ہونا حیران کن ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عوامی رابطہ مہم شروع کر دی ہے، پی پی بھی تیاری شروع کرے، ایسا نہ ہو کہ پھر کہیں کہ تیاری کا موقع نہیں ملا۔
واضح رہے کہ ایسی سیاسی بیان بازی اس وقت سامنے آئی ہے جب ملک انتخابات کے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔
قبل ازیں رواں ماہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ عام انتخابات اگلے سال جنوری میں ہوں گے لیکن کسی مخصوص تاریخ کا اعلان نہیں کیا تھا، تاہم انتخابات کے سلسلے میں سیاسی جماعتوں نے عام انتخابات کے لیے مہم کا آغاز کر دیا ہے۔
ادھر انتخابات کے حوالے سے اہم پیش رفت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے گزشتہ ہفتے ابتدائی رپورٹ جاری کی تھی جس میں 2023 کی ڈیجیٹل مردم شماری کی بنیاد پر انتخابی حلقوں کی حد بندیاں جاری کر دی ہیں۔
ملک کے بحران کا حل صرف پیپلز پارٹی ہے، شرجیل انعام میمن
علاوہ ازیں پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ملک کے بحرانوں کا واحد حل صرف پیپلز پارٹی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان کو پیپلز پارٹی کی ضرورت ہے، پاکستان کو بلاول ’صاحب‘ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ دیگر جماعتوں کی طرح پیپلز پارٹی کے پاس خود غرضی کا ایجنڈا نہیں اور وہ حقیقی طور پر عوام کے فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا چاہتی ہے اور اس حوالے سے انہوں نے پارٹی کے دور میں شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبوں کا ذکر کیا اور بلاول بھٹو زرداری کی بطور وزیر خارجہ کارکردگی کی تعریف بھی کی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے مطالبہ کیا کہ ملک میں فوری طور پر عام انتخابات کا انعقاد ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو اپنا مینڈیٹ دینے کا حق دیا جائے اور ایسی سیاسی جماعت کو منتخب کریں جو ملک کو بحرانوں سے نکالے۔