مسلم لیگ (ن) کا 21 اکتوبر کے پاور شو کیلئے توانائی بچانے کا فیصلہ، 3 جلسے منسوخ
مسلم لیگ (ن) نے 21 اکتوبر کو پارٹی سربراہ نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل پارٹی کارکنان کو متحرک کرنے کے لیے لاہور میں 3 جلسوں کے انعقاد کا فیصلہ منسوخ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کا مقصد بظاہر یہ ہے کہ 21 اکتوبر کے بڑے پاور شو سے قبل پارٹی کارکنان کو تھکاوٹ سے بچایا جائے۔
پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے ایک سینیئر رہنما کے مطابق یہ فیصلہ خود نواز شریف کی ہدایت پر کیا گیا، جو رواں ماہ کے آخر میں لاہور پہنچیں گے اور مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب کریں گے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے بتایا کہ نواز شریف نے پارٹی صدر شہباز شریف کو ہدایت دی کہ وہ اُن کی وطن واپسی سے قبل پارٹی کارکنان کو تھکا نہ دیں، پارٹی رہنما کارنر میٹنگز جاری رکھیں اور اُن کی وطن واپسی کو تاریخی بنانے کے لیے کارکنوں کے ساتھ مؤثر ہم آہنگی قائم کریں۔
پارٹی کے اندر اختلافات کی خبروں کے پیشِ نظر نواز شریف نے شہباز شریف سے کہا کہ وہ 21 اکتوبر کے جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے پنجاب کے کچھ رہنماؤں، بالخصوص مسلم لیگ (ن) لاہور کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات کو فوری طور پر دور کریں۔
واضح رہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل پارٹی کارکنان میں جوش پیدا کرنے کے لیے لاہور میں خواجہ سعد رفیق، رانا مشہود اور ریاض ملک کے حلقوں میں 3 جلسوں کا منصوبہ بنایا گیا تھا، جن سے پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے خطاب کرنا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کو لاہور میں 7 جلسے کرنے تھے لیکن اس نے رواں ماہ کے آغاز میں طے شدہ 2 جلسے منسوخ کر دیے اور اب باقی 3 جلسے بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ اتوار کو ٹھوکر نیاز بیگ کے جلسے میں مسلم لیگ (ن) لاہور کو شاہدرہ کے جلسے کے مقابلے میں نسبتاً بہتر سیاسی مظاہرہ پیش کرنے کے لیے تمام تر توانائیاں صرف کرنی پڑی تھیں، جلسے کے بعد قیادت کو یہ رپورٹ دی گئی کہ بہتر ہوگا کہ 21 اکتوبر سے قبل پارٹی کے اِن دونوں چیپٹرز کو مزید محنت سے تھکا نہ دیا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ ٹھوکر نیاز بیگ کے جلسے میں مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر سیف الملوک کھوکھر کو مبینہ طور پر اپنے حلقے کے انتہائی پسماندہ علاقوں سے لوگوں کو لانا پڑا تھا، لہٰذا پارٹی کو شبہ تھا کہ سعد رفیق یا رانا مشہود شاید اپنے حلقوں میں بڑے جلسوں کا اہتمام نہیں کر سکیں گے جس کی پارٹی متحمل نہیں ہو سکتی۔
’ناقص ہم آہنگی‘
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) پنجاب اور سیف الملوک کھوکھر کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) لاہور کے درمیان اچھی ہم آہنگی نہیں ہے، سعد رفیق اور سیف الملوک کھوکھر کے درمیان اختلافات پہلے ہی میڈیا میں رپورٹ ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں نواز شریف نے شہباز شریف سے کہا ہے کہ وہ ان پارٹی رہنماؤں کے درمیان اختلافات کو دور کریں تاکہ یہ مسئلہ مینار پاکستان پر اُن کے استقبال پر اثر انداز نہ ہو۔
شہباز شریف سرگرم
شہباز شریف نے اپنے حلقے میں کئی گھنٹے گزارے اور گزشتہ ہفتے کارکنان کو متحرک کرنے کے لیے یکے بعد دیگرے 4 اجتماعات سے خطاب کیا، امکان ہے کہ وہ شہر کا ایک اور دورہ کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان چیپٹرز کو بھی مریم نواز شریف کی جانب سے 21 اکتوبر کو مینار پاکستان پر لوگوں کو لانے کے حوالے سے مخصوص اہداف دیے گئے ہیں، تاہم اس کی بنیادی ذمہ داری مسلم لیگ (ن) پنجاب اور مسلم لیگ (ن) لاہور کی قیادت کو دی گئی ہے۔
دریں اثنا، مریم نواز نے پارٹی کے سابق بلدیاتی نمائندوں سے ملاقات کی اور انہیں مینار پاکستان ریلی کے لیے کارکنوں کو متحرک کرنے کی ہدایت دی۔