• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سمندر میں غرق ہونے والی ’ٹائٹن‘ آبدوز کا مزید ملبہ اور انسانی باقیات ملنے کا انکشاف

شائع October 12, 2023
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

امریکی کوسٹ گارڈ نے انکشاف کیا ہے کہ 19 جون کو ٹائٹینک جہاز کے ملبے کو دیکھنے کے لیے جانے والی آبدوز کا مزید ملبہ اور مبینہ طور پر انسانی باقیات برآمد ہوئی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق 19 جون 2023 کو ٹائٹن نامی تفریحی آبدوز بحرِ اوقیانوس میں 3800 میٹر گہرائی میں موجود تاریخی بحری جہاز ٹائٹینک کے ملبے تک تفریحی سفر پر روانہ ہوئی تھی لیکن سفر کے آغاز کے پونے دو گھنٹے بعد اس سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا، جو شمالی بحر اوقیانوس کی سطح سے دو میل (تقریباً چار کلومیٹر)گہرائی میں موجود تھی۔

21 فٹ کی چھوٹی آبدوز کی تلاش کے لیے امریکی کوسٹ گارڈ نے ریسکیو آپریشن شروع کیا جو 5 روز تک جاری رہا، پانچ روز بعد امریکی کوسٹ گارڈ کی جانب سے تصدیق کی گئی تھی کہ لاپتا آبدوز ٹائٹن کی تلاش کے دوران سمندر کی تہہ میں ٹائٹینک کے قریب سے کچھ ملبہ ملا ہے۔

جس کے بعد آبدوز کی مالک کمپنی اوشن گیٹ نے اس میں سوار 2 پاکستانیوں سمیت پانچوں افراد کی موت کی تصدیق کردی تھی۔

واقعے کے بعد امریکی کوسٹ گارڈ نے حادثے کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا جسے میرین بورڈ آف انویسٹی گیشن کہا جاتا ہے۔

امریکی کوسٹ گارڈ نے 4 اکتوبر کو اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’میرین بورڈ آف انویسٹی گیشن کے میرین سیفٹی انجینئرز نے شمالی بحر اوقیانوس کے سمندری تہہ سے ٹائٹن آبدوز کا مزید ملبہ برآمد کیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ٹائٹن کے ملبے سے مزید انسانی باقیات بھی برآمد ہوئی ہیں جنہیں تجزیے کے لیے امریکی طبی ماہرین کو بھجوا دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ جس ماہ یہ حادثہ پیش آیا اس مہینے کے آخر میں بھی ٹائٹن آبدوز کا ملبہ اور کچھ انسانی باقیات برآمد ہوئی تھیں۔

امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ وہ یو ایس نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ دیگر بین الاقوامی تحقیقاتی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں تاکہ ٹائٹن کے ملبے سے ملنے والے شواہد کا جائزہ لیا جاسکے۔

فائل فوٹو: انسٹاگرام
فائل فوٹو: انسٹاگرام

آبدوز میں کون کون سوار تھا؟

یہ ٹائٹن نامی آبدوز امریکا میں قائم کمپنی اوشن گیٹ ایکسپیڈیشن چلاتی ہے، جس کی خصوصیات کے مطابق اسے 96 گھنٹے تک زیر آب رہنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

آبدوز میں اینگرو کارپوریشن کے وائس چیئرمین اور پاکستانی بزنس مین شہزادہ داؤد، ان کا 19 سالہ بیٹا سلیمان، برطانوی ارب پتی ہمیش ہارڈنگ، فرانسیسی ایکسپلورر پال ہنری نارجیولٹ، اوشین گیٹ کے سی ای او اسٹاکٹن رش سوار تھے۔

یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ اوشیئن گیٹ کمپنی کے مالک اسٹاکٹن رش کو ٹائٹن آبدوز سے متعلق متعدد بار خدشات سے آگاہ کیا گیا لیکن انہوں نے ان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے رد کر دیا تھا۔

آبدوز میں موجود ہُل (hull) ایسا حصہ ہے جہاں مسافر بیٹھتے ہیں، جو کاربن فائبر سے بنایا گیا تھا جس کے ایک سرے پر ٹائٹینیم کی پلیٹیں موجود ہیں اور دوسری جانب ایک چھوٹی کھڑکی ہے۔

پورٹسماؤتھ یونیورسٹی میں میرین بائیولوجی کے لیکچرار ڈاکٹر نکولائی روٹرڈیم کہتے ہیں کہ عام طور پر ٹائٹینیم کا دائرہ 2 میٹر ہوتا ہے۔

سمندری کی گہرائی کو برداشت کرنے کے لیے آپ کو انتہائی مضبوط مواد کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ پانی کے دباؤ میں مسلسل اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

ٹائٹینیم یا اسٹیل کے مقابلے کاربن فائبر کے استعمال میں لاگت کم آتی ہے لیکن یہ ٹائٹن جیسے گہرے سمندری آبدوزوں کے لیے ناتجربہ کار ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ مستقبل میں کسی بھی وقت اس واقعے سے متعلق عوامی سماعت کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024