عمران خان کی بیٹوں سے فون پر بات کرنے کا انتظام نہ کرنے پر سپرنٹنڈنٹ جیل کو نوٹس جاری
خصوصی عدالت (آفیشل سیکرٹ ایکٹ) نے پیر کو اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور ان کے بیٹوں کے درمیان فون کال کا بندوبست کرنے میں ناکامی پر نوٹس جاری کردیا۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی درخواست پر سماعت کی، وکیل شیراز احمد رانجھا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے عدالتی حکم نہیں مانا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’جواب دہندہ نے جان بوجھ کر معزز عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کی‘، انہوں نے مزید کہا کہ جیل اہلکار کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی جائے کہ وہ عمران خان اور ان کے بیٹوں کے درمیان فون کال کا فوری انتظام کریں۔
سماعت کے دوران جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا، بعد ازاں سماعت 8 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے خصوصی عدالت نے عمران خان کو ہر ہفتے کے روز ان کے بیٹوں سے ٹیلی فون پر بات کرنے کی اجازت دی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں سزا ہونے کے بعد جیل بھیج دیا گیا تھا، ان کی سزا 9 اگست کو معطل کر دی گئی تھی لیکن عمران خان جیل میں ہی رہے کیونکہ وہ سائفر کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر تھے۔
سائفر کیس کا تعلق ایک سفارتی دستاویز سے ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کی جانب گم ہوگئی تھی۔
پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ سائفر میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی طرف سے دھمکی دی گئی تھی، سابق وزیراعظم اور ان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، جو کہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھی ہیں، پر 23 اکتوبر کو اس مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی۔