• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

عمران خان پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے، گوہر علی خان چیئرمین شپ کیلئے نامزد

شائع November 29, 2023
علی ظفر نے کہا کہ عمران خان نے عارضی طور پر انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا کہا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
علی ظفر نے کہا کہ عمران خان نے عارضی طور پر انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا کہا ہے—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن 2 دسمبر بروز ہفتے کو کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے عارضی چیئرمین کے عہدے کے لیے بیرسٹر گوہر علی خان کا نام دیا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو صرف ایک کیس توشہ خانہ میں سزا سنائی گئی ہے، اس میں انہیں شہادت پیش کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے عارضی طور پر انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا کہا ہے، جب تک عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا، اس وقت تک وہ پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے۔

علی ظفر نے کہا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کو کوئی بہانہ نہیں دینا چاہتے کہ وہ ’بلے‘ کا انتخابی نشان پارٹی سے واپس لے، الیکشن میں حصہ نہ لینے دے یا پارٹی کے نامزد امیدواروں کی نامزدگی کو مسترد کردے، میں ایسا کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتا۔

علی ظفر نے کہا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام ہمارے ساتھ ہیں، جب بھی الیکشن ہوں گے، ہم جیتیں گے، میں عام انتخابات میں حصہ لینا چاہتا ہوں، انٹرا پارٹی الیکشن میرے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ میں چاہتا ہوں توشہ خانہ کیس کا جلد فیصلہ ہو، فیصلے کے بعد انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ لڑ لوں گا، فی الحال آپ عارضی طور پر انٹرا پارٹی کے انتظامات کریں، اس کے تمام تقاضے پورے کریں، جو بھی پینل ہے، میں اس کی منظوری دیتا ہوں، اس کو سینئر پارٹی قیادت سے فیصلہ کروا لیں اور الیکشن کرائیں۔

علی ظفر نے کہا کہ میں نے عمران خان کے فیصلے سینئر قیادت کے سامنے رکھے جن کی انہوں نے منظوری دے دی، عمران خان توشہ خانہ کیس کا فیصلے ہوجانے تک انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سوال پر کہ انٹرا پارٹی انتخابات میں چیئرمین کے عہدے کے لیے کون کون نامزد امیدوار ہوں گے، جب تک عمران خان الیکشن نہیں لڑتے، ان کا نامزد کردہ نگران چیئرمین کون ہوگا، اس سلسلے میں کئی قد آور شخصیات کے نام سامنے آئے، لیکن کیونکہ وہ شخصیات پارٹی میں مستقل عہدے رکھتے ہیں، اس لیے انہیں عارضی عہدہ دینا مناسب نہیں ہے، اس لیے ہمیں ایسی شخصیت چاہیے جو متنازع بھی نہ ہو اور عارضی عہدے پر کردار ادا کرسکے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عمران خان نے اس عہدے کے لیے جو نام چنا، وہ عارضی ذمے داری کےلیے بہت مناسب ہیں، یہ عمران خان کے اپنے نامزد کردہ شخص ہیں، ہم جو عارضی انتظام کر رہے ہیں یہ اس کے لیے مناسب ہیں، افواہیں چل رہی تھیں کہ ہم کوئی ’مائنس ون‘ کرنے جا رہے ہیں، ایسا نہیں ہے، پی ٹی آئی عمران خان ہے، عمران خان پی ٹی آئی ہے۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر کچھ نہیں ہے، کاغذ پر آپ چیئرمین ہوں یا نہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑھتا، مستقل لیڈر عمران خان ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے قانونی تقاضے پورے کرنے ہیں، الیکشن کمیشن کا جو غیر آئینی، غیر قانونی حکم ہے، اس پر عمل درآمد کرنا ہے، اس یہ ہمیں یہ عارضی انتظام کرنا پڑ رہا ہے۔

علی ظفر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بیرسٹر گوہر علی خان کو چیئرمین کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مائنس ون ہے، نہ کوئی ’بغاوت‘ ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے انہیں عارضی امیدوار بنایا ہے۔

عمران خان لیڈر، چیئرمین تھے، ہیں اور تاحیات چیئرمین رہیں گے، بیرسٹر گوہر علی خان

اس موقع پر بات کرتے ہوئے نامزد پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ اس نامزدگی پر، مجھ پر اعتماد کرنے پر عمران خان سے اظہار تشکر کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، میں عمران خان کے نامزد کردہ نمائندے اور جانشین کی حیثیت سے ہوں گا، پی ٹی آئی وہی ہے جو عمران خان کی ہے، عمران خان جیل کے اندر ہوں یا باہر، وہی لیڈر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان لیڈر، چیئرمین تھے، ہیں اور تاحیات چیئرمین رہیں گے، یہ فیصلہ ہوچکا ہے، میں اس وقت تک اس عہدے پر اپنی ذمے داریاں نبھاؤں گا جب تک عمران خان اپنی سیٹ پر واپس نہیں آجاتے اور وہ دور نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا نظریہ، ہماری پارٹی، ہمارا کام، ہماری جدوجہد وہی ہے جس کی عمران خان نے ابتدا کی اور اس کو چلا رہے ہیں، وہی ہمارا اول، وہی ہمارا آخر ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024