• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

’خاور مانیکا کے کہنے پر کئی بار عمران خان کو گھر سے نکالا‘، غیرشرعی نکاح کیس میں گھریلو ملازم کا بیان قلمبند

شائع December 5, 2023
درخواست گزار خاور فرید مانیکا کی جانب سے وکیل راجا رضوان عباسی اور گواہ محمد لطیف عدالت میں پیش ہوئے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
درخواست گزار خاور فرید مانیکا کی جانب سے وکیل راجا رضوان عباسی اور گواہ محمد لطیف عدالت میں پیش ہوئے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیراعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرا دیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سول جج قدرت اللہ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی مدعیت میں درج غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار خاور فرید مانیکا کی جانب سے وکیل راجا رضوان عباسی اور گواہ محمد لطیف عدالت میں پیش ہوئے۔

محمد لطیف نے عدالت میں بیان دیا کہ خاور فرید مانیکا کے ساتھ گزشتہ 35 سال سے گھریلو ملازم ہوں، پرانا ملازم ہوں اس لیے ان کا مجھ سے کسی قسم کا پردہ نہیں ہے، اُن کے بچے بھی میرے ہاتھوں میں پلے ہیں اور میں ان کے گھر کے فرد کی طرح ہوں۔

انہوں نے کہا کہ خاور مانیکا کے پاکپتن شریف لاہور اور بنی گالا اسلام آباد میں گھر ہیں، خاور مانیکا کسٹم میں ملازم تھے اور مختلف جگہوں پر ان کی پوسٹنگ، تبادلے ہوتے رہتے تھے، اُن کی فیملی لاہور یا اسلام آباد میں رہتی تھی۔

محمد لطیف نے کہا کہ عمران خان نے خاور مانیکا کے بنی گالا والے گھر میں 2015 میں آنا جانا شروع کیا، 2015 میں کبھی کبھار، 2016، 2017 میں خاور مانیکا کے گھر آنا جانا زیادہ ہو گیا۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان ہمیشہ خاور مانیکا کی غیر موجودگی میں ان کے گھر آتے تھے، خاور مانیکا نے جب بشریٰ بی بی سے بات کرنی ہوتی تو ان کے فون پر کال کرتے، جب بشریٰ بی بی کا فون بند ہوتا تو میرے نمبر پر کال کرتے اور میں ان کی بات کرواتا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان بشریٰ بی بی کے گھر آتے تھے اور بشریٰ بی بی کے ساتھ کمرے میں چلے جاتے تھے، میں بشریٰ بی بی کے کمرے میں جاتا تھا تو مجھے دونوں کہتے تھے کمرے سے باہر چلے جاؤ۔

سول جج قدرت اللہ نے گواہ سے استفسار کیا کہ آپ اتنا رو رو کر کمزور ہوگئے ہو؟ کیا عمران خان اور بشریٰ بی بی آپ کو کمرے میں ساتھ بٹھاتے تھے؟

محمد لطیف نے جواب دیا کہ مجھے عمران خان اور بشریٰ بی بی ساتھ کمرے میں نہیں بٹھاتے تھے، مجھے خاور مانیکا کہتے تھے کہ جاکر انہیں دیکھو، میں نے کئی دفعہ عمران خان کو خاور مانیکا کے فون آنے پر اور ان کے کہنے پر گھر سے بھی نکالا۔

انہوں نے کہا کہ جب خاور مانیکا کی بات کروانے بشریٰ بی بی کے پاس اندر جاتا تو کئی مرتبہ مجھے ڈانٹ بھی پڑتی تھی، اگر خاور مانیکا نہ ہوتے تو شاید مجھے بشریٰ بی بی نوکری سے بھی نکال دیتیں۔

انہوں نے بتایا کہ اِن واقعات کے بعد خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کی آپس میں لڑائیاں شروع ہوگئیں، 2017 کے آخر میں خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی کو طلاق دے دی۔

دریں اثنا غیر شرعی نکاح کیس کے چاروں گواہان کے بیانات قلمبند کر لیے گئے، عدالت نے آئندہ سماعت پر کیس کے قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل طلب کرلیے اور کیس کی مزید سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کردی۔

آئندہ سماعت پر درخواست گزار کے وکیل کیس کے قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل دیں گے۔

یاد رہے کہ 28 نومبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

درخواست کا متن

واضح رہے کہ 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوا اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگا، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتا جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگیا، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلا تھا، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتا تھا۔

انہوں نے درخواست میں بتایا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

خاور مانیکا کی درخواست پر عدالت نے 3گواہوں کو نوٹسز جاری کر دیے تھے، جن میں عون چوہدری، مفتی سعید اور خاور مانیکا کا ملازم بھی شامل ہے، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 28 نومبر (آج) تک ملتوی کر دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024