لاہور ہائیکورٹ: عمران خان کی توشہ خانہ میں نااہلی کے خلاف درخواست کل سماعت کیلئے مقرر

شائع December 14, 2023
8 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے عمران خان کی پانچ سال کے لیے نااہلی کے خلاف درخواست پانچ رکنی لارجر بینچ کو بھجوا دی تھی—اسکرین گریب/ٹی آر ٹی/ٹوئٹر
8 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے عمران خان کی پانچ سال کے لیے نااہلی کے خلاف درخواست پانچ رکنی لارجر بینچ کو بھجوا دی تھی—اسکرین گریب/ٹی آر ٹی/ٹوئٹر

لاہور ہائی کورٹ نے سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی توشہ خانہ میں 5 سال کی نااہلی کے خلاف درخواست کل 15 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر کر دی۔

واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس میں سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو تین سال کی سزا کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 اگست کو سابق وزیراعظم کی 5 سال کے لیے نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ کرانے کے خلاف بھی درخواست پر سماعت کل ہو گی۔

جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ (15 دسمبر) کو سابق چئیرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرے گا، بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس شمس محمود، جسٹس شاہد کریم، جسٹس شہرام سرور چوہدری اور جسٹس جواد حسن بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ 8 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے سابق وزیراعظم عمران خان کی پانچ سال کے لیے نااہلی کے خلاف درخواست پانچ رکنی لارجر بینچ کو بھجوا دی تھی۔

اس سے ایک روز قبل 7 دسمبر کو سابق چیئرمن پی ٹی آئی عمران خان نے 5 سال کی نااہلی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 8 اگست 2023 کو 5 سال کے لیے نااہل کردیا، الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کو انتخابات سے باہر کرنے کے لیے جلد بازی میں غیر قانونی اقدام کیا۔

اپنی درخواست میں عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوچکا ہے، درخواست گزار پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کی جانب سے پانچ برس کی نااہلی کو کالعدم قرار دے۔

سابق وزیراعظم نے یہ بھی استدعا کی کہ درخواست کے حتمی فیصلے تک نااہلی کا نوٹی فکیشن معطل کیا جائے۔

7 دسمبر کو ہی پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کا انٹراپارٹی انتخابات کرانے کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی اور پارٹی کے سابق چیئرمین کی جانب سے آئینی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ گزشتہ برس 10 جون کو قانون اور آئین کے مطابق پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے تھے، لیکن الیکشن کمیشن نے 20 دن کے اندر دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات کا غیر قانونی حکم دیا۔

پی ٹی آئی نے درخواست میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا حکم غیر قانونی اور آئین کے بھی منافی ہے لہٰذا عدالت اس حکم کو کالعدم اور 10 جون 2022 کو کرائے گئے انٹرا پارٹی الیکشن درست قرار دے۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن نے 23 نومبر کو حکم دیا تھا کہ تحریک انصاف بلے کو اپنے انتخابی نشان کے طور پر برقرار رکھنے کے لیے 20 دن کے اندر اندر پارٹی انتخابات کرائے۔

توشہ خانہ ریفرنس

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ سنانے کے بعد کے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیج دیا تھا، جس میں عدم پیشی کے باعث ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔

گزشتہ برس اگست میں حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔

بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا گیا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔

اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

چنانچہ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اس وقت کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔

فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کردیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024