• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سانحہ اے پی ایس کو 9 برس مکمل، لواحقین کے زخم آج بھی تازہ، حوصلے بلند

شائع December 16, 2023
16 دسمبر 2014 کو آرمی پبلک اسکول پر حملے میں 132 طالب علم شہید ہوئے تھے—فائل فوٹو: ڈان
16 دسمبر 2014 کو آرمی پبلک اسکول پر حملے میں 132 طالب علم شہید ہوئے تھے—فائل فوٹو: ڈان

پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) سانحے کو 9 برس بیت گئے، لواحقین کے زخم آج بھی تازہ لیکن حوصلے پہاڑ سے بلند ہیں۔

16 دسمبر 2014 پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے 6 دہشت گردوں نے اے پی ایس پر بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے 132 طالبِ علموں اور عملے کے 17 افراد کو شہید کردیا تھا۔

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سانحہ اے پی ایس کی نویں برسی پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 برس پہلے آج کے دن دہشتگردوں نے بزدلانہ حملہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا سانحہ تھا جس نے دنیا بھر کی آنکھیں نم کردیں، آج بھی جب اس دن کو یاد کرتا ہوں تو آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں۔

’قوم بھولی نہیں ہے‘

سانحہ اے پی ایس میں شہید محمد علی کی والدہ کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں نے جس سفاکی کے ساتھ بچوں کو شہید کیا قوم اس کو بھولی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ محمد علی شہید نہایت ہی زندہ دل اور یاروں کا یار تھا، اسکول میں بھی گولڈن بواۓ کے نام سے جانا جاتا تھا، میرا بیٹا ایس ایس جی میں کمانڈو بننا چاہتا تھا، شاید اس نے لڑائی لڑی ہے پھر زندگی نے وفا نہیں کی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ علی میرے بہت قریب تھا، آج بھی مجھ سے کوئی پوچھے تو میرا ایک بیٹا اور 3 بیٹیاں ہیں کیونکہ شہید تو زندہ ہوتا ہے، علی مجھے کہتا تھا کہ ماما میں آپ کو وہ خوشی دوں گا کہ آپ یاد رکھیں گی، مجھے نہیں پتا تھا کہ وہ شہادت کی بات کر رہا تھا۔

سانحہ اے پی ایس میں شہید شایان ناصر کے والد نے بتایا کہ شایان سائنسدان بننا چاہتا تھا، فزکس میں ہمیشہ اول آتا تھا، اسے کرکٹ کھیلنے کا شوق تھا، سب سے چھوٹا تھا تو سب گھر والوں کی آنکھوں کا تارہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ میرا یہی پیغام ہے کہ پاک فوج کے خلاف جو پروپیگنڈا ہے وہ نہ کیا جائے، مشہور قول ہے کہ ’ملک میں اپنی نہیں تو کسی اور کی فوج ہو گی‘، ہمیں پاک فوج پر فخر ہے۔

سانحہ اے پی ایس میں شہید ننگیال اور شموئیل طارق کی بہن نے انہیں یاد کرتے ہوئے کہا کہ ننگیال اور شموئیل کے جانے بعد دنیا ادھوری رہ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے پی ایس میں داخلے کا مقصد تھا کہ پاک فوج کو جوائن کرے، خود بھی وہ پاک فوج میں شمولیت کے خواہش ظاہر کرتے تھے، الحمداللہ ہم فخر کرتے ہے کہ ہمارے بھائی شہید ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024