• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

بجلی کی زائد بلنگ کا معاملہ: حکومتی کمیٹی نے رپورٹ توانائی ڈویژن میں جمع کرادی

شائع December 26, 2023
عرفان علی نے کہا کہ کمیٹی نےشفاف انداز اورغیر جانب داری سے تحقیقات کی۔ —فائل فوٹو: کے ای/فیس بک
عرفان علی نے کہا کہ کمیٹی نےشفاف انداز اورغیر جانب داری سے تحقیقات کی۔ —فائل فوٹو: کے ای/فیس بک

بجلی کی زائد بلنگ کے معاملے پر نیپرا کی تحقیقات پر انکوائری کرنے لیے حکومت کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ توانائی ڈویژن میں جمع کروادی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق سابق سیکریٹری پاور ڈویژن عرفان علی کی سربراہی میں کمیٹی نےکل رپورٹ جمع کرائی ہے، حکومت کی قائم کردہ کمیٹی نے چیئرمین نیپرا سے بھی پوچھ گچھ کی ہے۔

کمیٹی کے سربراہ عرفان علی نے ڈان نیوزکو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کمیٹی نے شفاف انداز اورغیر جانب داری سے تحقیقات کی ہے۔

یاد رہے کہ حکومت نےجولائی، اگست میں بجلی کےاووربلنگ کے معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا تھا، پاور ڈویژن نےانکوائری کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، کمیٹی میں مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) نیسپاک زرغام اسحٰق خان، انڈسٹری ایکسپرٹ عابد لودھی اور ڈائریکٹر انرجی انسٹی ٹیوٹ لمز فیض چوہدری شامل تھے، نیپرا نےجولائی، اگست 2023 میں بجلی کی اووربلنگ کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی تھی۔

نیپرا کی رپورٹ میں ایک کروڑ 38 لاکھ صارفین کو 30 روزسے زیادہ کے بلز بھیجنے کا انکشاف کیا گیا تھا، بعد ازاں نیپرا نےکے الیکٹرک سمیت بجلی کمپنیوں کےخلاف کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے کے الیکٹرک اور دیگر بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو نوٹس جاری کیے تھے۔

نیپرا نےکمپنیوں کو 30 روز میں خراب بجلی میٹر تبدیل کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا، نیپرا نے غلط وصول کیے گئے بلز کودرست کرنے کے لیے کمپنیوں کو 30 روزکی مہلت دی تھی، نیپرا نے رپورٹ میں کہا تھا کہ بجلی کمپنیاں نااہلی چھپانے کے لیے دانستہ بددیانتی کر رہی ہیں، پاور ڈویژن نے بھی اپنی ابتدائی رپورٹ میں لاکھوں صارفین کی زائد بلنگ کا اعتراف کیا تھا۔

پاور ڈویژن نے زائد بلنگ، خراب میٹرز اور صارفین کے سلیب تبدیل ہونےکا بھی اعتراف کیا تھا، تانوائی ڈویژن نے ایک کروڑ سے زائد صارفین کو زیادہ دن کے بلز بھیجنے کو تسلیم کرتے ہوئے نیپرا رپورٹ میں دیےگئے بیشتر اعدادو شمارکو غلط اورمبالغہ قرار دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024