سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کرنا ووٹرز کی حق تلفی ہے، پشاور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

شائع December 26, 2023
3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس کامران حیات نے تحریر کیا—فائل فوٹو: پی ایچ سی ویب سائٹ
3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس کامران حیات نے تحریر کیا—فائل فوٹو: پی ایچ سی ویب سائٹ

پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

آج ہونے والے سماعت کا 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس کامران حیات نے تحریر کیا۔

تحریری فیصلے میں جج نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کر نا اس کے ووٹرز کی حق تلفی ہے، فریقین کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کیا جاتا ہے۔

فیصلے میں نشاندہی کی گئی کہ 8فروری کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، 13جنوری کو انتخابی نشانات جاری کرنے کا آخری دن ہے۔

تحریری فیصلے میں عدالت نے واضح کیا کہ الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر 2023 کا فیصلہ معطل کیا جاتا ہے۔

عدالت نے تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر ڈالنے اور انتخابی نشان بحال کرنے کی بھی ہدایت دے دی۔

علاوہ ازیں عدالت نے فریقین کو 9 جنوری 2024 کے نوٹس جاری کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

واضح رہے کہ آج پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس کامران حیات میاں خیل نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے بلےکا نشان واپس لینےکا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024