• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پاکستان نے امریکا کی جانب سے ’خصوصی تشویش کا ملک‘ قرار دینے کو مسترد کردیا

شائع January 8, 2024
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک تکثیری ملک ہے جو بین المذاہب ہم آہنگی کی بھرپور روایت رکھتا ہے — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک تکثیری ملک ہے جو بین المذاہب ہم آہنگی کی بھرپور روایت رکھتا ہے — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے پاکستان کو ’خصوصی تشویش کا ملک‘ قرار دینے کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کردیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمیں اس بات پر شدید مایوسی ہوئی ہے کہ یہ متعصبانہ اور من مانی تشخیص پر مبنی ہے اور اس کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک تکثیری ملک ہے جو بین المذاہب ہم آہنگی کی بھرپور روایت رکھتا ہے، جبکہ پاکستان نے اپنے آئین کے مطابق مذہبی آزادی کو فروغ دینے اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کیے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ مذہبی آزادی کی بڑے پیمانے پر اور مسلسل خلاف ورزی کرنے والے بھارت کو ایک بار پھر امریکی محکمہ خارجہ کی نامزد فہرست سے خارج کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی واضح سفارشات کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی انسانی حقوق کے حلقوں کی طرف سے مذہبی اقلیتوں کے ساتھ بھارت کے ناروا سلوک کے بارے میں اٹھائے گئے عوامی خدشات کے باوجود ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ اس طرح کی امتیازی، یکطرفہ اور موضوعی مشقیں نقصان دہ ہیں اور عالمی سطح پر مذہبی آزادی کو آگے بڑھانے کے ہمارے مشترکہ مقصد کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ مذہبی عدم برداشت، زینوفوبیا اور اسلاموفوبیا کے عصری چیلنج کا مقابلہ باہمی افہام و تفہیم اور احترام کی بنیاد پر تعمیری مشغولیت اور اجتماعی کوششوں کے ذریعے کیا جاسکتا ہے، اسی جذبے کے ساتھ پاکستان دو طرفہ طور پر امریکا کے ساتھ مشغول ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ’خصوصی تشویش کا ملک‘ قرار دینے کے بارے میں پاکستان کے تحفظات سے امریکا کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ 5 جنوری کو امریکا نے کھلی جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی فہرست سے بھارت کا نام غائب جب کہ پاکستان کا نام فہرست میں شامل کردیا تھا۔

بھارت کی ریاست منی پور اور آسام سمیت مختلف ریاستوں میں مسلمانوں، عیسائیوں سمیت اقلیتی برادری کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے، ان کے گھروں اور املاک پر حملے کیے جارہے ہیں، یہاں تک کہ بھارتی حکومت نے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والی امتیازی پالیسیاں اور قوانین بھی بنائے ہیں لیکن امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ مذہبی آزادی رپورٹ میں بھارت کا نام شامل نہیں کیا گیا۔

اس کے برعکس امریکا نے امتیازی سلوک کی انتہا کرتے ہوئے پاکستان کا نام مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024