• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

وکلا ایسے ریمارکس نہ دیں جس سے ججز کی توہین ہو، پاکستان بار کونسل

شائع January 16, 2024
شہزاد شوکت کا کہنا تھا کہ اداروں اور ججزپر تنقید کرنے والی روش کو روکنا ہوگا—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
شہزاد شوکت کا کہنا تھا کہ اداروں اور ججزپر تنقید کرنے والی روش کو روکنا ہوگا—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

پاکستان بار کونسل کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ وکلا ایسے ریمارکس نہ دیں جس سے ججز کی توہین ہو۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستان بار کونسل کے ممبران نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی، اس میں بار کے وائس چیئرمین ہارون الرشید ، حسن رضا پاشا اور صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت شریک تھے۔

اس موقع پر وائس چیئرمین ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف انتخابی نشان سے متعلق فیصلہ دیا، سپریم کورٹ فیصلے میں کوئی قانونی خلا ہے تو دیکھا جاسکتا ہے، وکلا ایسے ریمارکس نہ دیں جس سے ججز کی توہین ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریٹائرڈ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور میں پاکستان تحریک انصاف کی درخواست رات کو لگتی تھی، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور میں پی ٹی آئی انے حق میں فیصلے آنے پر خوش تھے، اب آئین اور قانون کے مطابق فیصلے ہو رہے ہیں۔

وائس چیئرمین ہارون الرشید نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے نام نہاد انٹرا پارٹی الیکشن ایک گاؤں میں کروایا ، پی ٹی آئی کو لانے والی طاقتوں نے ہی انہیں واپس بھیجا، پی ٹی آئی کا سربراہ جمہوری نہیں تھا جسے تحریک عدم اعتماد سےگھربھیجا گیا، سپریم کورٹ کے فیصلے میں کوئی قانونی سقم ہے تو بتائیں۔

صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت کا کہنا تھا کہ اداروں اور ججزپر تنقید کرنے والی روش کو روکنا ہوگا، کسی نے فیصلوں کے اوپر کوئی قانونی تنقید نہیں کی، صرف ججزکو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، ججز پر تنقید کے ٹرینڈ کو روکنا چاہیے، ہم ججز کو نشانہ بنائے جانے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہم ججز کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں ججزکے خلاف مہم جوئی کی روایت چل پڑی ہے، فیصلے پر تنقید کرنے کے بجائے ججز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ 13 جنوری کی شب 11 بجکر 30 منٹ پر سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو ’بلے‘ کا انتخابی نشان واپس کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جس کے بعد پی ٹی آئی ’بلے‘ کے انتخابی نشان سے محروم ہوگئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024