• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید، شیخ راشد و دیگر کی ضمانت منظور

شائع January 16, 2024
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

جی ایچ کیو حملہ کیس میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید اور ان کے بھتیجے شیخ راشد سمیت دیگر کی ضمانت منظور ہو گئی ہے۔

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ملک آصف اعجاز نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ سنایا، گزشتہ روز فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

آج فیصلے سے قبل شیخ رشید احمد اور شیخ راشد شفیق اپنے وکیل سردار عبدررازق کے ہمراہ انسداد دہشتگردی پہنچے جہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چلے کے بعد طبیعت کافی ناساز ہے، بولنے اور چلنے میں تکلیف ہے، حوصلہ بلند ہے، ہارتا وہ ہے جو حوصلہ ہارتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورٹ مارشل میں بھی اور کلاشنکوف کیس میں بھی جیل گیا تھا، اب بھی اگر جیل بھیجتے ہیں تو الیکشن جیتیں گے۔

گزشتہ سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے شیخ رشید احمد کی گرفتاری کی استدعا کی گئی تھی، تفتیشی افسر نے شیخ راشد شفیق کی 9 مئی کی ویڈیو چلا کر عدالت کو دکھائی تھی۔

واضح رہے کہ 9 دسمبر 2023 کو 9 مئی مقدمات میں سابق وزیر داخلہ و سربراہ عوامی لیگ شیخ رشید کی عبوری ضمانتوں میں 4 جنوری تک توسیع کردی گئی تھی۔

انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف نے کیسز کی سماعت کی، کیسز کا مکمل ریکارڈ پیش نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار بھی کیا۔

سرکاری پراسیکیوٹر نے کہا کہ تفتیش جاری ہے مزید موقع دیا جائے، جس پر عدالت نے آئندہ تاریخ تک تفتیش مکمل کر کے ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

دریں اثنا عدالت نے شیخ رشید اور اُن کے بھتیجے شیخ راشد شفیق کی عبوری ضمانتوں میں بھی 9 جنوری تک توسیع کردی۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ان کیسوں سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، میں 9 مئی کو یہاں موجود نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں 8 مئی سے 16 تک یہاں نہیں تھا، کیس سے تعلق نہیں ہے، اللہ بہتر کرے گا۔

شیخ رشید نے بتایا کہ مجھے میڈیا سے بات کرنے سے منع کیا گیا ہے، عدالت نے میڈیا ٹاک سے منع کیا ہے، اداروں کا میں نے ہمیشہ احترام کیا ہے، ان تمام کیسوں سے میرا کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ زندہ رہا تو الیکشن لڑوں گا، این اے 56 اور 57 سے قلم دوات پر الیکشن لڑوں گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024