• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پاکستانیوں کو نہیں ’ایرانی دہشت گرد گروپ‘ کو نشانہ بنایا، ایرانی وزیر خارجہ

شائع January 17, 2024
ایرانی وزیر خراجہ نے کہا جیش العدل گروپ نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے کچھ علاقوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ فوٹو: رائٹرز
ایرانی وزیر خراجہ نے کہا جیش العدل گروپ نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے کچھ علاقوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ فوٹو: رائٹرز

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ فضائی حملوں میں پاکستان کے کسی شہری کو نہیں بلکہ ایرانی دہشت گرد گروپ جیش العدل کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورمز کی سائیڈلائنز پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیش العدل گروپ نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے کچھ علاقوں میں پناہ لے رکھی ہے اور ہم نے اس معاملے پر کئی بار پاکستانی حکام سے بات بھی کی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے لیکن وہ اپنی قومی سلامتی سے سمجھوتہ کرنے یا اس کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دے گا۔

امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ یہ اقدام جیش العدل گروپ کے ایران پر حالیہ مہلک حملوں کا ردعمل ہے۔

اس حملے سے چند گھنٹے قبل ہی پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ڈیووس فورم پر امیر عبداللہیان سے ملاقات کی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔

پاکستان نے اپنی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں حملے کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ خودمختاری کی خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب بھی کیا تھا۔

بعد ازاں پاکستان نے ایران سے سفیر کو واپس بلانے کا بھی اعلان کردیا، ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ تمام اعلیٰ سطحی تبادلوں کو معطل کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایران کے سفیر، جو اس وقت ایران میں ہی ہیں، کو بھی پاکستان واپس نہ آنے کا کہہ دیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024