سکھ علیحدگی پسند کے قتل کی سازش، جمہوریہ چیک کا بھارتی شخص کی امریکا حوالگی کا فیصلہ
جمہوریہ چیک کی عدالت نے امریکی سرزمین پر سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے والے بھارتی شخص کو امریکا کو حوالے کرنے کے حق میں فیصلہ دے دیا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق جمہوریہ چیک کی وزارت انصاف نے بتایا کہ ایک اپیل کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ جمہوریہ چیک قتل کی منصوبہ بندی کرنے والے شخص کو امریکا کے حوالے کر سکتا ہے۔
وزارت انصاف کے ترجمان نے بتایا کہ جب فیصلہ تمام فریقین کے سپرد کیا جائے گا تو 52 سالہ نکھل گپتا کی حوالگی کا حتمی فیصلہ وزیر انصاف پاول بلیزیک کے ہاتھ میں ہو گا۔
نکھل گپتا پر امریکی استغاثہ نے الزام لگایا ہے کہ وہ ایک بھارتی حکومت کے اہلکار کے ساتھ مل کر نیویارک شہر کے ایک رہائشی کو قتل کرنے کی سازش پر کام کر رہا تھا جو بھارت میں ایک خودمختار سکھ ریاست کے قیام کا حامی ہے۔
نکھل گپتا کو جمہوریہ چیک کے حکام نے گزشتہ سال جون میں اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ ہندوستان سے پراگ گئے تھے۔
عدالت میں نکھل گپتا نے کیس کو سیاسی قرار دیتے ہوئے دلیل دی کہ ان کی غلط شناخت کی گئی ہے اور وہ، وہ شخص نہیں جس کی امریکا کو تلاش ہے کر رہا تھا۔
وزارت انصاف کے ترجمان نے کہا کہ اس وقت یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ وزیر کب تک فیصلہ سنائیں گے اور اس دوران نکھل گپتا سے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ حوالگی کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر کے پاس نچلی عدالت کے فیصلوں پر شک کی صورت میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے لیے تین ماہ کا وقت ہوتا ہے۔
پراگ ہائی کورٹ نے زیریں عدالت کے دسمبر کے فیصلے کے خلاف نکھل گپتا کی اپیل مسترد کر دی جہاں اس عدالت نے بھی حوالگی کی اجازت دے دی تھی۔