• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

مفاہمت کے بعد پاکستان، ایران کے سفرا اپنے سفارتخانے پہنچ گئے ہیں، دفتر خارجہ

شائع January 26, 2024
پیشرفت پاکستان میں ایرانی فضائی حملے کے بعد دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد سامنے آئی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
پیشرفت پاکستان میں ایرانی فضائی حملے کے بعد دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد سامنے آئی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے سفرا اسلام آباد اور تہران میں اپنے اپنے سفارت خانوں میں ’دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کے مطابق‘ پہنچ گئے ہیں۔

یہ پیشرفت پاکستان میں ایرانی فضائی حملے کے بعد دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد سامنے آئی ہے، ایرانی حملے کے جواب میں اسلام آباد نے پڑوسی ملک کے صوبہ سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کے مطابق پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو آج تہران پہنچے جبکہ پاکستان میں ایرانی سفیر رضا امیری مغدام اسلام آباد پہنچے۔‘

قبل ازیں ایرانی سفیر نے کہا تھا کہ وہ اسلام آباد واپس جا رہے ہیں۔ انہوں نے ایران اور پاکستان کی حکومتوں کو ’مہارت اور تدبر سے بھرپور سفارت کاری‘ پر سراہا تھا۔

اسی طرح سفیر مدثر نے پہلے کہا تھا کہ وہ تہران جا رہے تھے۔

انہوں نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ ’ایک زیادہ طاقتور، مضبوط اور امن پسند پاکستان کے لیے کام کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم ہیں۔‘

انہوں نے کہا تھا کہ مضبوط پاکستان ۔ ایران تعلقات خطے کے لیے اور عوام کے درمیان تاریخی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اہم ہیں۔

سفیر مدثر نے مزید کہا تھا کہ ’ایک نئے آغاز کا وقت آگیا ہے۔‘

یاد رہے کہ 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔

ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر پاکستان نے 18 جنوری کی علی الصبح ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے۔

19 جنوری کو پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ان کے ایرانی ہم منصب امیر عبدالہیان کے درمیان ان واقعات کے بعد دوسرا ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جلیل عباس جیلانی نے ایران کے ساتھ باہمی اعتماد اور تعاون کے جذبے کی بنیاد پر تمام مسائل پر کام کرنے کے لیے پاکستان کی آمادگی کا اظہار کیا۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی معاملات پر قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

اسی دن پہلے قومی سلامتی کمیٹی اور پھر وفاقی کابینہ کے اجلاس ہوئے تھے جن میں ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024