• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

آٹو امیون ڈیزیز خواتین کو زیادہ کیوں ہوتی ہیں؟ سائنس دانوں نے حل تلاش کرلیا

شائع February 12, 2024
—فوٹو: rheumatologistgatesville
—فوٹو: rheumatologistgatesville

ایک منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آٹو امیون ڈیزیز(autoimmune disease) جنہیں خود کار مدافعتی بیماریاں بھی کہا جاتا ہے، اس سے خواتین اس لیے زیادہ متاثر ہوتی ہیں، کیوں کہ خواتین کا جسم ایک خصوصی طرح کا پروٹین پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

آٹو امیون ڈیزیز(autoimmune disease) یا خود کار مدافعتی بیماریاں اس وقت ہوتی ہیں جب غلطی سے انسان کے اینٹی باڈیز اپنے ہی ساتھی خلیات پر انہیں دشمن سمجھ کر ان پر حملہ کرتے ہیں۔

اینٹی باڈیز انسانی خود میں پائےجانے والے وہ محافظ ہوتے ہیں جو کہ انسان کو بیماریوں سے بچاتے ہیں اور ان کی جنگ تقریبا ہر وقت بیماریوں، انفیکشنز اور وائرسز سے ہوتی رہتی ہے جس کا انسان کو علم نہیں ہوتا۔

لیکن یہی اینٹی باڈیز اس وقت پریشان ہوجاتے ہیں جب کسی انسان میں کسی آٹو امیون ڈیزیز کا انفیکشن ہوتا ہے، اس وقت وہ دشمن اور دوست خلیات کو پہنچاننے کے قابل نہیں رہتے اور غلطی سے اپنے ہی ساتھی خلیات کو دشمن سمجھ کر ان پر حملہ کردیتے ہیں، اسی وجہ سے مذکورہ بیماری کو خود کار مدافعتی بیماری بھی کہا جاتا ہے۔

عام طور پر خود کار مدافعتی بیماریوں سے خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں، جنہیں آرتھرائٹس یعنی جوڑوں کا درد، جلد پر خارش، لپس اور دیگر بیماریاں ہوجاتی ہیں۔

طبی جریدے سیل کے مطابق ماہرین نے خواتین کے آٹو امیون ڈیزیز کا زیادہ شکار ہونے پر نر اور مادہ چوہوں پر تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ خواتین کا جسم ایک خصوصی پروٹین ایکسٹ (Xist ) کم پیدا کرتا ہے جو کہ خواتین میں موجود پہلے سے پروٹین ایکس کروموسوم (X chromosome) سے مل کر ایسے اینٹی باڈیز تیار کرتا ہے جو کہ بیماریوں اور وائرسز سے تحفظ دیتا ہے۔

ماہرین نے خصوصی پروٹین ایکسٹ (Xist ) نر چوہوں میں داخل کیا اور جاننے کی کوشش کی کہ وہ اسے ایکس کروموسوم (X chromosome) میں ضم کرکے اینٹی باڈیز تیار کرتے ہیں یا نہیں؟

ماہرین نے پایا کہ نر چوہوں نے بڑے پیمانے پر ایسے اینٹی باڈیز تیار کیے جو انہیں آٹو امیون ڈیزیز سے بچاتے ہیں جب کہ مادہ چوہوں کے جسم نے خود کار مدافعتی بیماریوں سے بچانے والے اینٹی باڈیز تیارنہیں کیے۔

ماہرین کے مطابق یہ ابتدائی تحقیق ہے لیکن اس سے شواہد ملتے ہیں کہ خواتین کا جسم وہ خصوصی پروٹینز تیار نہیں کرپاتا جو کہ انہیں خود کار مدافعتی بیماریوں سے بچائے۔

ماہرین نے مذکورہ معاملے پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

یہاں یاد رہے کہ آٹو امیون ڈیزیز بہت ساری بیماریوں کا مجموعہ ہے، اس میں 100 کے قریب بیماریاں ہوتی ہیں، جن میں سےبعض پورے انسانی جسم پر حملہ کرتی ہیں اور اس سے اعضا سخت متاثر ہوتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024