آنکھوں کا ٹیسٹ ڈیمینشیا کی تشخیص میں مددگار ثابت
ایک طویل مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آنکھوں کے ٹیسٹ سے کم سے کم 12 سال قبل ہی ڈیمینشیا کی بیماری کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔
زیادہ تر ماہرین اور تحقیقات کے مطابق ڈیمینشیا اور الزائمر کے مرض کے آغاز کے 15 یا 12 سال بعد اس کی علامات شدید ہوتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر شروع میں ہی ڈیمینشیا اور الزائمر کی علامات کا پتا لگا کر علاج کروایا جائے تو اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔
اب یورپی ماہرین نے ایک طویل تحقیق سے معلوم کیا ہے کہ آنکھوں کے سادہ اور عام ٹیسٹ سے ڈیمینشیا کی بیماری کا 12 سال قبل ہی پتا لگایا جا سکتا ہے۔
طبی جریدے کے مطابق نظر یا بینائی کی کمزوری اور خصوصی طور پر لکھنے، پڑھنے، کسی کو پہچاننے یا فاصلے کا تعین کرنے میں مشکلات ڈیمینشیا کی ابتدائی علامات ہو سکتی ہیں۔
ماہرین نے تحقیق کے لیے 8 ہزار سے زائد رضاکاروں کی خدمات حاصل کیں، تمام افراد کی عمریں 48 سے 92 سال تک تھیں اور پھر ماہرین نے مختلف مراحل میں ان کے آنکھوں کے ٹیسٹس کرنے سمیت ان کی یادداشت کو بھی چیک کیا۔
ماہرین نے 2011 کے بعد آخری بار 2019 میں رضاکاروں کے ٹیسٹس کیے اور تحقیق کا آغاز 2004 میں کیا تھا۔
نتائج پر معلوم ہوا کہ 8 ہزار میں سے 600 کے قریب رضاکاروں میں تحقیق کے اختتام پر ڈیمینشیا کی واضح اور بڑی علامات سامنے آ چکی تھیں۔
نتائج کے مطابق جن رضاکاروں میں ڈیمینشیا کی تشخیص ہوئی، ان میں تحقیق کے آغاز میں ہی بینائی یا نظر کمزوری کو نوٹ کیا گیا تھا، انہیں پڑھنے، لکھنے، لوگوں کو پہچاننے اور فاصلے کا تعین کرنے میں مشکلات درپیش تھیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ بینائی یا نظر کی کمزوری ڈیمینشیا کی چند ابتدائی علامات میں سے ایک ہے اور اگر نظر کی کمزوری کا علاج کروایا جائے تو مستقبل میں ڈیمینشیا سے بچا جا سکتا ہے۔