• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا، وزیر قانون

شائع April 19, 2024
اعظم نذیر تارڑ
اعظم نذیر تارڑ

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عمر ایوب کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ مجھے حیرت اس بات کی ہے کہ قانون پڑھایا کہاں سے جارہا ہے، اُس طرف سے قانون اور پارلیمانی روایات کا جو حال کیا گیا وہ سب کے سامنے ہیں۔

وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کردیا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیر کا کہنا تھا کہ پہلی دفعہ ایوان میں مشترکہ اجلاس میں صدارتی خطاب نہیں ہوا اس پر معزز اراکین پہلے بھی بات کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئینی سربراہ کے خطاب کے دوران جو رویہ اختیار کیا گیا وہ شرمناک تھا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت نوشکی حملے میں ملوث افراد کو سزا دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، وفاقی حکومت بھی حکومت بلوچستان کی مدد میں پیش پیش ہے، علاقے میں دہشتگرد تنظیموں کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری ہیں، اسی طرح کشمور میں بھی سندھ پولیس کام کر رہی ہے، سندھ پولیس نے آپریشن شروع کردیا ہے اور وفاقی ایجنسی بھی ان کی مدد میں حاضر ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ مسئلے پرانے ہیں ان پر کام ہورہا ہے، بد قسمتی سے چار دہائیوں سے پاکستان دہشتگردی کے نشانے پر ہے، اسی ایوان میں سیکیورٹی بریفنگ بھی کروائی گئی تھی، وہ دہشتگرد جنہیں سیکیورٹی فورسز نے جانوں کے نظرانے پیش کر کے ملک سے باہر دھکیلا ان کو واپس ملک میں لایا گیا، حکومت کی اس میں زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ روز ہمارے جوان جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں، حکومت کا عزم ہے کہ دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، ان کو ان کی زبان میں جواب دیا جائے گا، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ لا اینڈ آرڈر صوبوں کی ذمہ داری ہے اور وفاقی حکومت ہمہ وقت دستیاب ہے اور انہوں نے کبھی بھی ذمہ داری اٹھانے سے منع نہیں کیا، جہاں بھی وفاقی حکومت کی ضرورت ہوگی وہاں حکومت موجود تھی اور رہے گی۔

ملک میں آئین اور قانون کا فقدان ہے، قائد حزب اختلاف

قبل ازیں پاکستان سنی اتحاد کے رہنما عمر ایوب نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر پر لازم ہے کہ وہ آئین اور قانون کی پاسداری کریں، قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے ملک میں آئین اور قانون کا فقدان ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، ملک میں مہنگائی کا مسئلہ ہے ان چیزوں پر بات چیت ہونی چاہیے، ہم لوگوں نے آئین و قانون کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے۔

قبل ازیں اجلاس کے آغاز پر مخصوص نشست پر نومنتخب رکن قومی اسمبلی صدف احسان نےحلف اٹھایا۔

واضح رہے کہ **گزشتہ روز**جمعیت علمائے اسلام (ف) نے پشاور ہائی کورٹ کے 2 اپریل کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے صدف احسان کو رکن قومی اسمبلی کے طور پر بحال کیا تھا۔

اسپیکر نے غیر قانونی کام کیا ہے، نور عالم خان

بعد ازاں جے یو آئی (ف) کے نور عالم خان نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک غیر قانونی کام اسپیکر نے کردیا ، جمعیت علمائے اسلام کی صدف احسان ممبر نہیں مگر ان کا حلف اٹھایا گیا ہے، یہ افسوس کی بات ہے۔

نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ایکٹ 2018میں ترمیم سے متعلق بل ایوان میں پیش کیا گیا، وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا، اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کی سالانہ رپورٹ 2022 بھی قومی اسمبلی میں پیش کی گئی۔

اس کے بعد پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں کے سوال پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان میں پیٹرول کا دارو مدار درآمد پر ہے اور جب عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھتی ہیں تو ہمیں بھی قیمت بڑھانی پڑتی ہے، صارفین کی سہولت کے لیے اور پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی بلا تعطل دستیابی کو جاری رکھنے کے لیے حکومت نے 15 روز کی میعاد رکھی ہے، ہر 15 روز بعد پیٹرول کی قیمتوں کو ایڈجسٹ کیا جاتا ہے عالمی مارکیٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چند دنوں میں عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کا بوجھ صارفین پر آنا ہے مگر حکومت کی کوشش رہی ہے کہ جس حد تک قیمتوں کو نیچے رکھا جاسکے وہ کریں۔

کراچی کرچی کرچی ہو رہا ہے، امین الحق

بعد ازاں متحدہ قومی موومنٹ کے امین الحق نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم پر توجہ دلاؤ نوٹس دلاتے ہوئے کہا کہ کراچی روشنیوں کا شہر ہے، یہ پاکستان کا معاشی حب ہے، کراچی جاگتا ہے تو ملک سوتا ہے لیکن کراچی آج کرچی کرچی ہو رہا ہے، آج شہر خون کے آنسوں رو رہا ہے، روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں اسٹریٹ کرائمز ہورہے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر کراچی کے عوام جنازے اٹھارہے ہیں۔

انہوں نے تجویز دی کہ آئی جی سندھ کو چاہیے کہ کراچی کے منتخب نمائندوں کے ساتھ بیٹھیں اور معاملات حل کریں اور اسٹریٹ کرائم کے جن کو قابو میں لائیں، وفاقی وزیر داخلہ آج تک ایوان میں نہیں آئے، انہیں یہاں آنا چاہیے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ہمیں آپ کی توجہ حاصل کرنے کے لیے احتجاج کرنا پڑتا ہے، ہم صرف دو چیزوں پر توجہ دلانے چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ایوان آئین و قانون کے مطابق چلے، ہم یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ صدر کی تقریر کے بعد ایوان کیسے چلانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدرزرداری بطور صدر یونیٹی آف ریپبلک کی نمائندگی نہیں کر رہے، انہوں نے پیپلز پارٹی کی صدارت سےاستعفی نہیں دیا، زرداری آج بھی پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ہم ان کے خطاب پر بات کرنا چاہ رہے ہیں، یہ آرٹیکل 56 کے مطابق ہے۔

اسپیکر نے جواب دیا کہ جب صدر کی تقریر آئے گی تو ایجنڈا میں ہم اسے شامل کر لیں۔

بعد ازاں شرمیلا فاروقی کو بولنےکی اجازت نہ ملنے پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، آصفہ بھٹو اور پیپلز پارٹی نے واک آؤٹ کردیا، بعد ازاں بلاول بھٹو اور دیگر اراکین قومی اسمبلی اجلاس میں واپس آگئے۔

بعد ازاں آصف زرداری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں غیر سیاسی لوگوں کو سیاسی عہدوں پر رکھنے کی روایت پڑ گئی ہے، صدر صاحب منتخب ہوئے، ہمارے آئین نے کبھی نہیں کہا کہ سیاسی لوگوں کو سیاسی پوزیشنز پر نہیں رکھا جائے۔

پاکستان پر تنقید کی اجازت نہیں دی جائے گی، عطا تارڑ

اس کے بعد وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ کل صدر کی تقریر کے دوران جو ہوا، غیر ملکی سفارتکار یہاں موجود تھے اور ان کے سامنے باجے بجائے گئے۔

وفاقی وزیر کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی شروع کردی۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کے ممبر بیان دیتے ہیں اور ان کی پارٹی اس کی تردید کردیتی ہے، اگر انہوں نے تنقید کرنی ہے تو مجھ پر، میری جماعت پر کریں مگر پاکستان پر تنقید کی اجازت نہیں دی جائے گی، پہلے بھی انہوں نے امریکی سازش کا کہا اور پھر اسی بیان پر انہوں نے یو ٹرن لیا اور ان کے لیڈر عمران خان کا بھی وطیرہ رہا ہے کہ خارجہ پالیسی پر کھیلنا ہے، انہوں نے سائفرکے ساتھ کھلواڑ کیا، انہوں نے ڈپلومیٹک کمیو نکیشن سسٹم پر سمجھوتہ کیا، سائفر خفیہ ہوتا ہے مگر انہوں نے اس پر سمجھوتہ کیا، یہ کبھی کسی تو کبھی کسی ملک پر الزام لگاتے ہیں اور پھر ان کے ترجمان اس کی تردید کردیتے ہیں۔

عطا تارڑ نے بتایا کہ پاکستان آگے بڑھ رہا ہے، معیشت کے حوالے سے مثبت خبریں آرہی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ایوان میں دوست ممالک کے حوالے سے مشترکہ قرارداد لائی جائے اور جو ملک دشمنی میں خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے اس کی ہدایت ان کو اڈیالہ سے آرہی ہے، یہ وہی ہیں جنہوں نے 9 مئی کو حملہ کیا اور اب یہ خارجہ پالیسی پر حملہ آور ہیں۔

جمشید دستی اورمحمد اقبال خان کی رکنیت معطل

بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے سوال کیا کہ 18 اپریل کو صدر کے خطاب کے دوران جمشید دستی اور محمد اقبال نے نامناسب زبان کا استعمال کیا، وہ دھمکی آمیز طریقے سے اسپیکر ڈائس کی طرف آئے اور باجے بجائے جسے کبھی بھی ایوان میں نہیں بجایا گیا، اس طرح کا رویہ ایوان میں اپنانے کی اجازت نہیں، میں ایوان سے پوچھتا ہوں کہ کیا جمشید دستی اورمحمد اقبال خان کی رکنیت معطل کردی جائے؟

بعد ازاں ایوان اسپیکر نے ایوان کی اجازت پر جمشید دستی اورمحمد اقبال خان کی رکنیت معطل کرتے ہوئے ایوان کا اجلاس 23 اپریل تک ملتوی کردیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024